دنیا

وہ اسلامی ملک جو ترکی میں بغاوت کے دوران عالمی سطح پر طیب اردغان کیخلاف مہم چلاتارہا

ایک طرف ترکی فوجی بغاوت سے نبردآزما تھا، ترک شہری سڑکوں پر تھے اور جمہوریت بچانے کے لیے جان کی قربانی دے رہے تھے اور دوسری طرف مصر ترکی کے خلاف اپنا بغض نکالنے میں مصروف تھا۔ اس ساری شرانگیزی کے دوران اسلامی ملک مصر نے اپنے برادر ملک ترکی کے خلاف وہ کام کیا جو شاید کسی غیرمسلم ملک نے نہ کیا ہو

اس شورش کے دوران مصر مسلسل عالمی برادری کے سامنے ترک صدر رجب طیب اردگان کے خلاف پرزور مہم چلاتا رہا اور ان کی کردار کشی کرتا رہا۔ یہ مصر ہی تھا جس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ترکی میں ہونے والی فوجی بغاوت کی مذمت تک نہ کرنے دی۔ جب ترکی کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا تو مصر نے بعد ازاں جاری کیے جانے والے بیان میں اردگان حکومت کی حمایت میں الفاظ شامل نہ کرنے دیئے

سفارتی ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مصر سلامتی کونسل میں یہ پراپیگنڈہ کرتا رہا کہ رجب طیب اردگان کی حکومت جمہوری طریقے سے اقتدار میں نہیں آئی۔ اس نے اس بات پر بھی اصرار کیا کہ سلامتی کونسل اردگان حکومت کے قائم ہونے کے طریقے کو سمجھنے میں ناکام رہی ہے۔امریکی دباﺅ کے باوجود مصر اپنے اس موقف پر ڈٹا رہا۔ رپورٹ کے مطابق ترکی اور امریکہ سمیت سلامتی کونسل کے کئی رکن ممالک سلامتی کونسل کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کی نوعیت کے تعین پر پریشان ہو گئے۔ ان کا خیال تھا کہ بیان میں ترک حکومت کی حمایت کے الفاظ شامل کیے بغیر یہ بیان انتہائی کمزور ہو گا۔لہٰذا رکن ممالک نے فیصلہ کیا کہ ایسے کمزور بیان سے بہتر ہے کہ بیان جاری ہی نہ کیا جائے۔یوں مصر کی اردگان مخالف مہم کی وجہ سے سلامتی کونسل ترکی میں ہونے والی ہنگامہ خیزی کی مذمت نہ کر سکی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close