دنیا

ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ کے بارے میں ایسا انکشاف, ڈونلڈ ٹرمپ منہ چھپانے پر مجبور

 امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اپنی چرب زبانی کے باعث متنازعہ تو بن ہی چکے تھے، اب ان کی اہلیہ میلینیا ٹرمپ بھی ایک تنازعے کی زد میں آ گئی ہیں اور ان پر ایک شرمناک الزام عائد کر دیا گیا ہے۔برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق میلینیا ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ سے پہلے کسی سے شادی نہیں کی۔“ مگر اب مبینہ انکشاف ہوا ہے کہ وہ 2005ءمیں امریکی ریاست فلوریڈا میں ڈونلڈ ٹرمپ سے شادی کرنے سے قبل بھی ایک شادی کر چکی ہیں اور اسی پہلی شادی کی وجہ سے انہیں امریکی شہریت ملی تھی۔

میلینیا ٹرمپ بنیادی طور پر سلوانیا کی شہری تھیں اور 1996ءمیں ماڈلنگ کے لیے امریکہ آئیں اور انہیں ڈونلڈ ٹرمپ سے شادی کے ایک سال بعد 2006ءمیں گرین کارڈ ملا۔ یہ الزام ٹرمپ آرگنائزیشن کے سابق امیگریشن اٹارنی مائیکل وائلڈز کی طرف سے عائد کیا گیا ہے۔ مائیکل وائلڈز کا کہنا ہے کہ ”میلینیا نے 2005ءسے پہلے بھی ایک شادی کی تھی۔ اس کی امریکی شہریت اسی پہلی شادی کی وجہ سے ممکن ہوئی۔“ مائیکل کے اس الزام کو اس سے بھی تقویت ملتی ہے کہ بقول میلینا وہ 1996ءمیں جب امریکہ آئی تو اسے ہر چند ماہ بعد ویزے کی تجدید کے لیے واپس سلوانیا جانا پڑتا تھالیکن اسے امریکہ لانے والی ماڈلنگ ایجنسی نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”ہم نے ایچ1بی(H-1B)ویزے پر میلینیا ٹرمپ کو سپانسر کیا تھا اور اس ویزے پر تین سال تک امریکہ میں رہنے کی اجازت ہوتی ہے۔“


ڈونلڈ ٹرمپ کے ترجمان نے مائیکل کے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”میلینیا نے امریکی شہریت اپنی کوششوں سے حاصل کی۔ اس کے لیے اس نے کسی سے شادی نہیں کی اور ڈونلڈ ٹرمپ سے ہی اس نے پہلی شادی کی ہے۔“میلینیا ٹرمپ نے اس حوالے سے اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر لکھا ہے کہ ”آج کل میری امیگریشن کے حوالے سے بہت سی غلط رپورٹنگ کی جا رہی ہے اور لوگوں کو غلط اطلاعات دی جا رہی ہیں۔ریکارڈ کی درستگی کے لیے میں کہنا چاہتی ہوں کہ میں نے اپنی امیگریشن کے لیے ہمیشہ اس ملک کے قوانین کی پیروی کی ہے۔ اس حوالے سے جو بھی الزامات عائد کیے جا رہے ہیں سب غلط ہیں۔میں فخر سے کہہ رہی ہوں کہ میں نے 2006ءمیں امریکی شہریت حاصل کی۔ گزشتہ 20سالوں میں میں نے یہاں کام کیا اورزندہ رہنے کے لیے پیسہ کمایا۔ میں نے اس عظیم قوم میں ایک فیملی بنائی اور اس ملک کے ساتھ اپنے شوہر کا پیار بھی شیئر کیا۔“

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close