Featuredدنیا

دورہ پاکستان سے یقین پختہ ہوا کہ تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں، نوجوت سنگھ سدھو

نئی دلی: سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کا کہنا ہے کہ حالیہ دورہ پاکستان سے ان کا یقین پختہ ہوا ہے کہ پاک بھارت تعلقات بہتر کئے جاسکتے ہیں اور وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مذاکرات پر زور نے ان کی امیدیں اور بڑھا دی ہیں۔ نوجوت سنگھ سدھو نے 18 اگست کو نومنتخب وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی تھی، اس موقع پر انہوں نے نہ صرف آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مصافحہ کیا بلکہ گلے بھی ملے، جس پر بھارت میں مختلف حلقوں کی جانب سے ان پر شدید تنقید کے ساتھ ساتھ غداری کا مقدمہ بھی درج کروا دیا گیا۔

اس سارے تنازع کے حوالے سے بھارتی اخبار ‘دی ہندو’ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں نوجوت سنگھ سدھو نے خود پر تنقید کرنے والوں سے چھبتے ہوئے سوال پوچھ ڈالے۔ سدھو نے سوال اٹھایا کہ دورہ پاکستان پر واویلا کرنے والے اگر خیرسگالی نہیں چاہتے تو پاکستان میں بھارتی سفارتخانہ کیوں ہے؟ اگر ہم خیرسگالی نہیں چاہتے تو عید اور یوم آزادی پر مٹھائیوں کا تبادلہ کیوں کرتے ہیں؟ اور یہ بھی کہ اگر خیرسگالی نہیں چاہتے تو بھارتی ہائی کمشنر نے عمران خان کو بلا کیوں تحفے میں دیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ خیرسگالی سفیر کے طور پر امن اور محبت کا پیغام لے کر دوست کی حیثیت سے پاکستان گئے تھے، جہاں بچے بڑے سب اُن سے نہایت گرمجوشی سے ملے اور کہا کہ سدھو صاحب! تاڈا سواگت اے (آپ کو خوش آمدید کہا جاتا ہے)۔ نوجوت سنگھ سدھو نے زور دیا کہ بھارت کو چاہیئے کہ وہ پاکستان میں ان کے گرمجوشی سے اس استقبال کا فائدہ اٹھائے اور امن بات چیت آگے بڑھائے، تنقید کے بجائے پاکستان سے تجارت بڑھانا اور دونوں قوموں کا رشتہ مضبوط کرنا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ دورہ پاکستان سے میرا یقین پختہ ہوا ہے کہ پاک بھارت تعلقات بہتر کئے جاسکتے ہیں، خصوصاً عمران خان کی جانب سے امن مذاکرات پر زور نے میری امیدیں اور بڑھا دی ہیں۔

پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مصافحے اور گلے ملنے کے حوالے سے تنقید کا جواب دیتے ہوئے نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ جنرل باجوہ نے جب کرتارپور صاحب کا راستہ کھولنے کی بات کی تو یہ اُن کے لئے جذباتی لمحہ تھا، وہ روبوٹ نہیں، کوئی آپ کے خوابوں کو حقیقت کردے تو کیا آپ جذباتی نہیں ہوں گے، جنرل باجوہ کو جھپی ڈالنا فطری عمل تھا۔ سدھو جی نے مزید کہا کہ جنرل باجوہ جب جانے لگے تو مجھ سے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ بھارت کرتار پور صاحب کا راستہ کھلوانے کے لئے سنجیدہ اقدام کرے، اس میں خرابی کیا ہے؟ بھارتی حکومت کو چاہیئے کہ وہ ٹھوس اقدام کرے اور مشرقی پنجاب کی کمیونٹی کے خواب پورے کرے۔ نوجوت سنگھ سدھو کے مطابق جنرل باجوہ نے اُن سے کہا کہ وہ ہیں تو جنرل مگر کرکٹر بننا چاہتے تھے، جس پر میں نے کہا کہ میں فوج میں جانا چاہتا تھا، ٹیسٹ بھی پاس کیا تھا لیکن والد نے جانے نہیں دیا، تو میں کرکٹر بن گیا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close