Featuredدنیا

ولی عہد محمد بن سلمان اپنے منصب پر برقرار رہیں گے، شہزادہ ترکی الفیصل

ریاض: سعودی شاہی خاندان کے اہم رکن شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ اگلے ہفتے ارجنٹینا میں دنیا کے سربراہان مملکت گروپ آف 20 (جی 20) میں جمع ہوں یا نہ لیکن انہیں ولی عہد محمد بن سلمان سے تعلق رکھنا ہوگا۔

خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق شہزادہ ترکی الفیصل نے بیروت انسٹیٹیوٹ سربراہی اجلاس میں اپنے خطاب میں کہا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں قتل ‘ایک ناقابل قبول واقعہ ہے جس سے دنیا میں سعودی عرب کے طویل عزم کو نقصان ہوا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اس کو برداشت کرنا ہوگا یہ ایسا نہیں ہے جو پیش آنا چاہیے تھا اور ہمیں سامنا کرنا ہے’۔

خیال رہے کہ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ امریکا کی خفیہ ایجنسی نے جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کی رپورٹ تیار کی ہے تاہم سعودی عرب کی جانب سے ان رپورٹس کو مسترد کردیا گیا تھا۔

سعودی عرب کی جانب سے متعدد مرتبہ اس تاثر کو رد کردیا گیا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل میں ولی عہد محمد بن سلمان کا ہاتھ ہے۔

محمد بن سلمان ان الزامات کے بعد گزشتہ دنوں پہلی مرتبہ متحدہ عرب امارات کے دورے پر گئے تھے اور اب ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں 30 نومبر کو ہونے والی جی 20 کانفرنس شرکت کریں گے۔

بیونس آئرس میں ہونے والی جی 20 کانفرنس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان سمیت دیگر عالمی رہنما شریک ہوں گے جو واشنگٹن پوسٹ کے صحافی کے قتل پر ولی عہد محمد بن سلمان پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ ‘سرابراہی اجلاس میں ولی عہد کے ساتھ عالمی رہنما گرم جوشی سے ملیں یا نہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ وہ تمام سعودی عرب کو بطور ایک ملک اور فرماں را شاہ سلمان اور ولی عہد کو تسلیم کریں گے جن سے انہیں معاملات کرنے پڑیں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب دنیا میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا اور اسی ڈونلڈ ٹرمپ کی سعودی عرب کی حمایت جاری رکھنے کا بیان مملکت کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے۔

یاد ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے جب ابتدائی رپورٹس آرہی تھیں تو سخت لہجے اپنایا تھا تاہم گزشتہ چند ہفتوں سے انہوں نے اپنے موقف میں لچک دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سعودی عرب سے اپنے تعلقات کو خراب نہیں کریں گے۔

ٹرمپ نے کہا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد کے ملوث ہونے کے حوالے سے ناکافی ثبوت ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب ایک اہم اتحادی ہے جس نے تیل کی قیمتوں میں کمی میں مدد کی ہے۔

شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ ‘میں سمجھتا ہوں کہ صدر ٹرمپ وہی بیان کررہے تھے جس کو وہ امریکا کے مفاد میں خیال کرتے ہیں، انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات پر روشنی ڈالی اور سعودی عرب نے نہ صرف تیل بلکہ کئی مواقع پر مددگار ثابت ہوا’۔

انہوں نے امریکی خفیہ ایجنسی کی ولی عہد کے حوالے سے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے یہ وہی خفیہ ایجنسی ہے جس نے 2003 میں بدنام زمانہ جائزہ پیش کیا تھا جس کے باعث امریکا نے عراق میں مداخلت کی تھی۔

دودہائیوں سے زیادہ عرصے تک سعودی عرب کی خفیہ ایجنسی کی سربراہی کرنے والے سعودی شہزادے نے کہا کہ ہم ان رپورٹس کو اہم نہیں گردانتے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق مقتول صحافی جمال خاشقجی سعودی ولی عہد کے ناقد بننے سے قبل ماضی میں شہزادہ ترکی الفیصل سے ان کے مشیر کے طور بھی جڑے رہے تھے اور الوطن اخبار کے چیف ایڈیٹر کے دوران جمال خاشقجی کو ان کا تعاون حاصل رہا تھا۔

ولی عہد محمد بن سلمان کی ترقی پر شاہی خاندان میں اختلافات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ شاہ سلمان اور محمد بن سلمان کے عہدوں پر شاہی خاندان میں اضطراب کی خبروں میں صداقت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘شاہ سلمان یا ولی عہد کے حوالے سے مجھے کوئی پریشانی یا غیر یقینی نظر نہیں آتی’۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close