دنیا

ٹرمپ نے خاتون اول کو نشانہ بنایا

انھوں نے مشیل اوباما پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے ہلیری کلنٹن پر سنہ 2007 میں حملہ کیا تھا۔ انھوں نے ایک جملے کو یاد دلاتے ہوئے یہ الزام لگایا ہے کہ مشیل اوباما نے وائٹ ہاؤس چلانے کے معاملے میں ہیلری کلنٹن کی صحت پر سوال اٹھایا تھا۔

اوباما کی مہم ٹیم نے اس بات کی تردید کی ہے اور کہا کہ اُن کا اشارہ مسز کلنٹن نہیں تھیں۔

دریں اثنا مسز کلنٹن نے مسٹر ٹرمپ پر ‘جمہوریت کو خطرات سے دو چار کرنے’ کا الزام لگایا ہے۔

انھوں نے امریکی ریاست اوہایو کے کلیولینڈ میں مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ‘ہمیں قیادت اور آمریت کا فرق معلوم ہے اور اقتدار کی پرامن منتقلی ہمیں دوسروں سے ممتاز کرتی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کہنے سے انکار کیا ہے کہ وہ انتخابات کے نتائج کو تسلیم کریں گے۔ ایسا کرکے وہ ہماری جمہوریت کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔’

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے کہا: ‘ہمیں معلوم ہے کہ (مشیل اوباما) ہلیری کو کتنا پسند کرتی ہیں۔ کیا انھوں نے ہی یہ نہیں کہا تھا کہ اگر آپ اپنے گھر کی دیکھ بھال نہیں کر سکتیں تو پھر آپ وائٹ ہاؤ‎س یا ملک کی دیکھ بھال کیسے کریں گی؟ وہ کہاں ہیں۔ میں اس کے بارے میں نہیں سن رہا ہوں۔ اس کے

بارے میں کچھ نہیں سن رہا ہوں۔’

نیویارک میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا اشارہ اس جملے کی طرف تھا جو مسز اوباما نے سنہ 2007 میں ہلیری کلنٹن کے خلاف اپنے شوہر کی انتخابی مہم کے دوران ادا کیا تھا۔

مشیل اوباما نے کہا تھا: ‘اگر آپ اپنا گھر نہیں چلا سکتے تو آپ وائٹ ہاؤس تو بالکل ہی نہیں چلا سکتے۔’

بعض ناقدین نے یہ سوال کیا تھا کہ آیا یہ بیان مسز کلنٹن کے ان شوہر مسٹر کلنٹن سے رشتے کے متعلق تو نہیں۔

لیکن اوباما کی مہم ٹیم نے کہا تھا کہ اس کا ان سے کوئی لینا دینا نہیں بلکہ یہ مسز اوباما کی اپنی جدوجہد کے متعلق تھا۔

مسز اوباما نے سنہ 2007 میں اپنے اسی خطاب میں مزید کہا تھا: ‘اس طرح ہم اپنے کام کو ترتیب دیتے ہیں جس میں پہلے ہماری بچیاں آتی ہیں۔ جب وہ سفر کر رہے ہوتے ہیں تو میں دن میں دورہ کرتی ہوں۔ یعنی میں صبح اٹھتی ہوں۔ بچیوں کو تیار کرتی ہوں، انھیں روانہ کرتی ہوں اور پھر اپنا دورہ کرتی ہوں اور سونے سے قبل گھر واپس آ جاتی ہوں۔

خیال رہے کہ نیویارک میں آلفریڈ ای سمتھ میموریل فاؤنڈیشن کے ڈنر کے بعد مسٹر ٹرمپ اپنی انتخابی مہم پر واپس آ گئے ہیں۔

لیکن آلفریڈ ای سمتھ پنجم نےبتایا کہ مسٹر ٹرمپ نے ‘حد ادب پار کیا’ اور وہاں موجود لوگ ‘قدرے بے چینی محسوس کر رہے تھے۔’

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close