دنیا

آسٹریلین کالم نویس کے کشمیر میں بھارتی جارحیت سے متعلق ہوش رُبا اعداد و شمار

سڈنی:آسٹریلوی کالم نویس سی جے ورلیمن نے مقبوضہ کشمیر کی کشیدہ صورت حال پر اپنی تحقیقی کالم میں انسانیت سوز مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ہولناک اعداد وشمار پیش کردیے۔

آسٹریلوی کالم نویس سی جے وارلیمن نے ٹویٹر پر ایک تھریڈ شیئر کی ہے جس میں انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج مظالم  کی داستان بیان کرتے ہوئے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر ایک عالمی طور پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے جس کے بارے میں اقوام متحدہ میں کُل 18 قراردادیں منظور ہوچکی ہیں جن میں بھارت سے فوج کو ہٹانے اور ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد 7 لاکھ سے تجاوز کر گئی

آسٹریلوی صحافی نے مزید لکھا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیشن نے ناگفتہ بہ حالات پر رنج کا اظہار کیا تھا لیکن اس وقت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد 7 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے  یعنی ہر 10 کشمیریوں پر ایک بھارتی فوج اہلکار مسلط ہے، اتنی تعداد میں فوجی تو جنگ زدہ عراق، افغانستان اور غزہ میں بھی تعینات نہیں۔

آسٹریلوی صحافی نے بتایا کہ فوجی افسران اور اہلکاروں کی جانب سے خواتین کی عصمت دری کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے، 23 فروری 1993ء میں بڑے پیمانے پر خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور ایک رات میں 80 خواتین کی عصمت دری کی گئی تھی۔

مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں سے 6 ہزار سے زائد قبریں برآمد

آسٹریلوی کالم نویس نے دل خراش انکشاف کیا کہ مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں سے 6 ہزار سے زائد قبریں برآمد ہوئی ہیں جن میں اجتماعی قبریں بھی شامل ہیں،  یہ قبریں زیادہ تر ماورائے عدالت قتل کیے گئے نوجوانوں کی ہیں، 7 ہزار سے زائد نوجوانوں کو زیر حراست شہید کیا جا چکا ہے۔

اقوام متحدہ مسئلہ کشمیرحل کرانے کیلئے کردار ادا کرے

سی جے ورلیمن نے مزید لکھا کہ بھارتی فوج کے مظالم اور گھٹن زدہ ماحول کے باعث 49 فیصد کشمیری بزرگ ذہنی امراض میں مبتلا ہوگئے ہیں، 80 ہزار سے زائد کشمیری بچے یتیم ہو چکے ہیں جب کہ بیواؤں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔

واضح رہے کہ 5 اگست کو مودی سرکار کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے متنازع فیصلے کے بعد سے عالمی سطح پر بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے اور اب عالمی صحافی بھی مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔

قابل اعتراض فلم انڈسٹری میں لڑکیاں مجبوری کے تحت آتی ہیں

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close