Featuredدنیا

یہودیوں کو فلسطین چھوڑ کر سعودی عرب میں آباد ہونا چا ہیے

الجزیرہ کی خاتون اینکر غادہ عویس نے ٹوئیٹ کیا کہ یہودی فلسطین چھوڑ کر آبائی وطن سعودی عرب میں آباد ہوں

اینکر غادہ عویس نے یہودیوں کے فلسطین سے نکل کر سعودی عرب میں آباد ہونے سے متعلق سوال اٹھا کر ایک نئی بحث چھیڑ دی۔

غادہ عویس کی جانب سے یہودیوں کو فلسطین سے نکل کر سعودی عرب میں آباد ہونے کے مشورے دیے جانے پر، عرب صحافیوں اور صارفین کی جانب سے تنقید جا رہی ہے۔

خاتون اینکر و صحافی نے کچھ دن قبل ہی ٹوئٹر پر مغربی سعودی عرب کے تاریخی گاؤں ’مرحب‘ کی ایریل ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’کیا یہودی فلسطین سے نکل کر اپنے آبائی گاؤں میں آباد ہوسکتے ہیں

ویڈیو شیئر کرتے ہوئے عربی میں جملہ لکھتے ہوئے سوال کیا کہ ’کیا یہودی آج فلسطین کا قبضہ چھوڑ کر ماضی سے اپنے علاقے میں آباد ہوں گے


ٹوئیٹ کیے جانے کے بعد اس پر کئی افراد نے کمنٹس کیے اور غادہ عویس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان پر یہودیوں کو ایک اور مقدس شہر ’مدینہ‘ پر قبضہ کرنے کے لیے اکسانے کا الزام لگایا۔

سعودی صحافی لوی الشریف نے یہودیوں کے فلسطین پر قبضے کرنے کی تاریخی دلیل دی اور بتایا کہ ان کے مقدس کتاب میں درج ہے کہ ’فلسطین یہودیوں کی سرزمین ہے

مزید لکھا کہ یہودیوں کی عرب سرزمین پر آباد کاری کوئی معجزہ نہیں ہے بلکہ انہیں اس وقت عربوں نے پناہ دینا شروع کی جب سلطنت روم سے انہیں بے دخل کیا گیا تھا

ایک اور صحافی نے لکھا کہ یہودیوں نے پہلے ہی مسلمانوں کے مقدس ترین پہلے کعبے پر قبضہ کر رکھا ہے اور اب انہیں مسلمانوں کے دوسرے مقدس ترین کعبے اور شہر مدینہ پر قبضے کرنے کے لیے اکسایا جا رہا ہے۔

عرب شہریوں نے بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور خاتون اینکر کے سوال کو یہودیوں کو مدینے پر قبضے کرنے کے لیے اکسانے کی کوشش قرار دیا۔

غادہ عویس نے جس علاقے کی ویڈیو شیئر کی وہ مغربی سعودی عرب کے علاقے خیبر میں موجود ہے اور اسے ’مرحب‘ کے نام سے جاتا ہے۔ عرب تاریخ کے مطابق یہ وہی مقام ہے جہاں 268 ہجری میں مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان تاریخی جنگ ’غزوہ خیبر‘ لگی تھی۔ یہ علاقہ مدینہ منورہ سے 150 سے 170 کلو میٹر کی دوری پر ہے اور یہ 1300 سال قبل یہودیوں کا گڑھ تھا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close