دنیا

عراق میں حکومت مخالف مظاہرے، تین روز میں ہلاکتیں 20 ہوگئیں

عراق میں بے روزگاری اور بدعنوانی کے خلاف حکومت مخالف مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 20 ہوگئی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراق کے مختلف شہروں میں بدعنوانی، بے روزگاری اور پانی و بجلی جیسی بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف تین روز سے مظاہرے جاری ہیں۔

مظاہروں میں تشدد اور حکام کی جانب سے طاقت کے استعمال کے نتیجے میں اب تک 20 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔

یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے مظاہرے میں نوجوانوں کی بڑی تعداد سمیت عام شہری سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں۔

مظاہرین نے نجف، عمارہ، ناصریہ میں سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچایا اس کے علاوہ بصرہ، سماوا، کرکوک اور تکریت میں بھی مظاہرے کیے گئے جو کہ نسبتاً پرامن رہے۔

بغداد میں مظاہرین نے گرین زون میں داخلےکی کوشش کی جس پر پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ اور فائرنگ کی، جس کےبعد بغداد ،عمارہ، ناصریہ اور ہلہ میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

مظاہرین نے الزام عائد کیا ہے کہ تمام ہلاک اور زخمی افراد سیکیورٹی فورسز اور حکومت کے حامیوں کی گولیوں کا نشانہ بنے۔

عراق میں مظاہروں کے بعد مختلف شہروں میں فوج کو بھی تعینات کردیا گیا ہے جبکہ ناصریہ شہر کو فوج کے حوالے کردیا گیا ہے۔

بغداد ائیرپورٹ آنے جانے والےافراد، ایمبولنسں، اسپتال، بجلی، پانی کے محکموں کے ملازمین اور زائرین کرفیو سے مستثنیٰ قرار دیےگئے ہیں۔

قطری ٹیلی ویژن الجزیرہ کے مطابق حکومت مخالف مظاہرے جنوبی عراق میں شیعہ اکثریتی آبادی والے علاقوں میں بھی شروع ہوگئے ہیں جو کہ وزیر اعظم عادل عبداللہ مہدی کی حکومت کیلئے سنجیدہ خطرہ ہے۔

عراقی  وزیراعظم عادل عبداللہ مہدی نے گزشتہ سال ہی اقتدار سنبھالا ہے، اس سے قبل وہ نائب صدر، وزیرتیل اور وزیرخزانہ رہے ہیں۔

کشمیر کے لیے لڑتی رہوں گی

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close