دنیا

کیوبا کے رہنما فیدل کاسترو 90 برس کی عمر میں انتقال کر گئے

راؤل کاسترو نے بتایا ہے کہ فیدل کاسترو کا انتقال کیوبا کے مقامی وقت کے مطابق جمعے کی رات ساڑھے دس بجے ہوا۔

فیدل کاسترو کی یک جماعتی حکومت نے کیوبا پر تقریباً نصف صدی تک حکومت کی اور 2008 میں اقتدار اپنے بھائی راؤل کاسترو کو منتقل کر دیا۔

ان کے مداحین ان کے بارے میں کہتے ہیں کہ انھوں نے کیوبا واپس عوام کو سونپ دیا۔ تاہم ان کے مخالفین ان پر حزب اختلاف کو سختی سے کچلنے کا الزام لگاتے ہیں۔

صدر راؤل کاسترو نے رات گئے سرکاری ٹیلی وژن پر ایک غیر متوقع خطاب میں بتایا کہ فیدل کاسترو انتقال کر گئے ہیں اور ان کی آخری رسومات سنیچر کو ادا کی جائیں گی۔

راؤل کاسترو نے اپنے خطاب کا اختتام انقلابی نعرے سے کیا جس کے الفاظ یہ تھے : ’فتح کی جانب، ہمیشہ‘

فیدل کاسترو کے انتقال کے بعد اب کئی دنوں تک کیوبا میں سوگ منایا جائے گا۔

ہوانا میں سابق صدر کے انتقال کی خبر نے کئی افراد کو حیران کر دیا۔

ایک سرکاری خاتوم ملازم نے کہا کہ ’میں ہمیشہ کہتی تھی کہ ایسا نہیں ہو سکتا، اب جب کہ یہ کہہ رہے ہیں پھر بھی میں یہی کہتی ہوں کہ ایسا نہیں ہو سکتا۔‘

اپریل میں فیدل کاسترو نے کمیونسٹ پارٹی کانگریس کے آخری دن پر غیر متوقع خطاب کیا تھا۔

انھوں نے اپنی بڑھتی ہوئ عمر کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’کیوبا کا کمیونسٹ تصور صحیح ہے اور کیوبا کے عوام ضرور فاتح ہوں گے۔‘

سابق صدر نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ’میں عنقریب 90 برس کا ہو جاؤں گا، اور یہ وہ بات ہے جس کا میں نے کبھی نہیں سوچا تھا۔‘

فیدل کاسترو نے کہا تھا : ’عنقریب میں دوسروں کی مانند ہو جاؤں گا، ہم سب کی باری آئے گی۔‘

انھوں نے 2006 میں صحت کی خرابی کے باعث عارضی طور پر اپنے بھائی کو اقتدار سونپا تھا۔ تاہم دو سال بعد ان کے بھائی راؤل کاسترو باقاعدہ طور پر کیوبا کے صدر بن گئے تھے۔

میکسیکو کے صدر اینریک پینا نیتو نے کہا کہ کاسترو میکسیکو کے ’بہترین دوست‘ تھے۔ ایکواڈور کے صدر سیلواڈور سانشیز کیرن کے مطابق فیدل ’دائمی ساتھی‘ تھے۔

وینزویلا کے صدر نکولاس مدورو نے اس موقع پر کہا کہ ’دنیا کے انقلابیوں کو ان کے نقش قدم پر چلنا چاہیے۔‘

دوسری جانب میامی جہاں بڑی تعداد میں کیوبا سے تعلق رکھنے والے آباد ہیں میں کئی مقامات پر اس خبر پر جشن منایا جا رہا ہے۔

1926: کیوبا کے جنوب مشرقی صوبے اورینٹی میں پیدا ہوئے

1953: بتیستا حکومت کے خلاف ناکام بغاوت کی سربراہی کرنے پر جیل ہوئی

1955: عام معافی کے تحت جیل سے رہا کر دیے گئے

1956: حکومت کے خلاف چی گویرا کے ہمراہ گوریلا لڑائی کا آغاز کیا

1959: بتیستا کو شکست دینے کے بعد کیوبا کے وزیر اعظم کا حلف اٹھایا

1960: بے آف پگ میں سی آئی کی سرپرستی میں ہونے والی بغاوت کو پسپا کیا

1962: کیوبا میں یو ایس ایس آر جوہری میزائل نصب کر سکتا پر اتفاق کرنے سے کیوبا کا میزائل بحران شروع ہوا

1976: کیوبا کی قومی اسمبلی نے انھیں صدر منتخب کیا

1992: امریکہ کے ساتھ کیوبا کے محاجرین پر معاہدہ ہوا

2008: صحت کی خرابی کے باعث بطور صدر اپنا عہدہ چھوڑ دیا

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close