دنیا

عاشق کے ساتھ مل کر بیوی نے یونانی سفیر کو قتل کیا

برازیل کی پولیس کا کہنا ہے کہ یونان کے سفیر کو ہلاک کرنے والے مقامی پولیس اہلکار کا ان کی بیوی کے ساتھ رومانوی تعلق تھا۔

برازیل میں یونان کے سفیر کائیریاکوس امیریدس پیر سے لاپتہ تھے اور ان کی لاش جمعرات کو ریو کے مضافات میں ایک جلی ہوئی گاڑی سے ملی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ یونانی سفیر کی برازیلین بیوی فرانسوا امیریدس نے اپنے عاشق کے ساتھ مل کر اپنے شوہر کو قتل کرنے کی سازش تیار کی۔

پولیس کے مطابق اہلکار سرجیو گومز موریرا فلہیلو نے یونانی سفیر کو گلہ دبا کر مارنے کا اعتراف کیا ہے۔

40 سالہ فرانسوا امیریدس اور 29 سالہ موریرا کو ان کے ایک رشتے دار ایڈوڈو میلو کے ہمراہ حراست میں لے لیا گیا ہے۔

ایڈوڈو میلو کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ انھیں اس کام کی نگرانی کے لیے 25,000 ڈالر کی ادائیگی کی گئی۔

پولیس کے مطابق ان تینوں مشتبہ افراد سے تفیش کے لیے انھیں 30 دن کے لیے پولیس کی تحویل میں دیا جائے گا۔

تفتیش کار ایواریستو پونتیش مگالیش نے اس قتل کو ‘افسوسناک اور بزدلانہ کارروائی’ قرار دیا ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پونتیش کا کہنا تھا کہ فرانسوا امیریدس نے ابتدائی طور پر حقائق کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا اس پورے معاملے سےکوئی تعلق نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے فرانسوا امیریدس کو اس بات پر مائل کر دیا کہ ان کے پاس کوئی متبادل راستہ نہیں ہے اور جھوٹ بولنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

ایواریستو پونتیش نے بتایا کہ فرانسوا امیریدس تضادات میں پھنس گئیں، ان کے آنسو نکل پڑے اور انھوں نے کہنا شروع کیا کہ پولیس افسر سرجیو موریرا نےان کے شوہر کو قتل کیا ہے۔

تفتیش کار کے مطابق سرجیو موریرا کی یونانی سفیر کے ساتھ لڑائی ہوئی تھی جو ان کے قتل پر جا کر اس وقت ختم ہوئی جب کیاریاکوس امیریدس نے اپنی بیوی کی جانب سے ان پر کیے گئے تشدد کے دعووں کی مخالفت کی۔

سرجیو موریرا کے مطابق انھوں نے اپنے دفاع میں یہ کام کیا تاہم پولیس نے ان کے بیان کو مسترد کر دیا ہے۔

برازیل میں یونان کے 59 سالہ سفیر کائیریاکوس امیریدس اپنی بیوی اور والدین کے ہمراہ کرسمس اور نئے سال کی چھٹیاں گذارنے ریو آئے تھے۔

دونوں گذشتہ 15 برس سے ایک ساتھ رہ رہے تھے اور ان کی ایک سالہ بیٹی بھی ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close