دنیا

سعودی صحافی قتل: تحقیقاتی رپورٹ کسی بھی وقت شائع ہونے کا امکان

واشنگٹن :  سعودی ولی عہد ‏محمد بن سلمان کیلیے بڑی مشکل ، امریکا میں خاشقجی قتل کی تہلکہ خیز رپورٹ شائع ہونے کا امکان

واشنگٹن پوسٹ کے لیے کام کرنے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی قتل سے متعلق امریکا میں ‏ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ کسی بھی وقت شائع ہونے کا امکان ہے جس میں سعودی ولی عہد ‏محمد بن سلمان پر قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق خفیہ اداروں کی تحقیقاتی رپورٹ نومنتخب صدر جوبائیڈن ‏کو ارسال کر دی گئی ہے اور ان کی منظوری کے بعد اسے منظرعام پر لایا جائے گا۔

اس رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ صدر جوبائیڈن نے رپورٹ پڑھ لی ہے اور وہ سعودی ‏فرمانرواہ شاہ سلمان سے بات چیت کریں گے۔

خبررساں ادارے کے مطابق رپورٹ میں محمد بن سلمان پر جمال خاشقجی کے قتل کا الزام عائد ‏کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ معروف امریکی اخبار سے منسلک صحافی و کالم نگار جمال خاشقجی 2 اکتوبر 2018 کو ‏ضروری کاغذات کے لیے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے گئے تھے تاکہ اپنی ترک ‏نژادمنگیتر سے شادی کرسکیں اور سفارت خانے سے ہی لاپتہ ہوگئے تھے تاہم عالمی دباؤ کے بعد ‏سعودی عرب نے جمال خاشقجی کی استنبول کے سعودی سفارت خانے میں موت کی تصدیق کی ‏تھی۔

سعودی صحافی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ان کی پالیسیوں و وژن 2030 کے سخت ناقد ‏تھے جس کی وجہ سے انہیں ریاست سعودیہ میں جان کا خطرہ لاحق جس کے باعث وہ کئی ‏برسوں سے امریکا میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔

گزشتہ سال سعودی عرب کی عدالت نے مقتول صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں سزائے موت ‏پانے والے مجرمان کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔

سعودی میڈیا کے مطابق محکمہ پبلک پراسیکیوشن نے خاشقجی قتل کیس میں مجرمان کی سزا ‏سے متعلق حتمی فیصلہ جاری کیا۔

فیصلے میں مجرمان کی سزاؤں میں تبدیلی اور تخفیف کی گئی ہے۔ قتل کے جرم میں ملوث ہونے ‏پر سزائے موت پانے والے 5 مجرمان کی سزا تبدیل کر کے عمر قید کر دی گئی ہے۔

پانچ مجرمان کو 20،20 سال قید جب کہ دیگر تین مجرموں کو 7 سے 10 قید کی سزائیں سنائی گئی ‏ہیں۔استغاثہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ حتمی ہے اور اس کا نفاذکیا جانا چاہیئے۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close