دنیا

کلبھوشن یادو کو انڈیا کے حوالے کرنے کا کوئی امکان نہیں

مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے پاکستان کے ایوانِ بالا یعنی سینیٹ کو بتایا ہے کہ انڈیا کی خفیہ ایجنسی را کے مبینہ ایجنٹ کلبھوشن یادو کو انڈیا کے حوالے کرنے کا کوئی امکان نہیں بلکہ اُن کے خلاف مقدمہ چلانے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

جمعہ کو چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں وزیرِ اعظم کے مشیر برائے اُمورِ خارجہ سرتاج عزیز نے جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا کہ پاکستانی حکومت نے انڈیا کو کلبھوشن یادو اور ان کی سرگرمیوں سے متعلق باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے۔

سرتاج عزیز نے بتایا کہ ‘داخلی معاملات میں انڈین مداخلت، دہشت گردی اور شرانگیزی کے واقعات میں ملوث ہونے سے متعلق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بھی آگاہ کیا گیا ہے۔‘

انھوں نے سینیٹ کو یہ بھی بتایا کہ دیگر ممالک اور بین الاقوامی اداروں کو بھی انڈین مداخلت کے حوالے سے آگاہ کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

نامہ نگار عبداللہ فاروقی کے مطابق سینیٹر طلحہ محمود کے سوال پر کہ ‘کیا ریمنڈ ڈیوس کی طرح کلبھوشن یادیو کو بھی ریڈ کارپٹ پر واپس بھجوایا جاسکتا ہے؟’ مشیر خارجہ نے ایسے کسی بھی امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان نے کبھی بھی کلبھوشن یادو کے خلاف ناکافی ثبوت موجود ہونے کی بات نہیں کی اور اس کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی جا چکی ہے۔

سرتاج عزیز نے الزام لگایا کہ انڈیا کے ریاستی عناصر پاکستان میں دہشت گردی کروا رہے ہیں اور گرفتار کلبھوشن یادو بھی انڈیا کے حاضر سروس افسر تھے۔

مشیر برائے اُمورِ خارجہ نے سینیٹ کو بتایا کہ کلبھوشن یادو کے حوالے سے پاکستان نے انڈیا کو سوالات کی فہرست بھیجی ہے اور تفصیلی جوابات طلب کیے ہیں۔

اسی حوالے سے سینیٹر اعتزاز احسن نے بھی سرتاج عزیز سے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم اپنی زبان سے کلبھوشن یادو کا نام لیں گے؟

جس پر سرتاج عزیز نے جواب دیا کہ ایسی کوئی بات نہیں کہ وزیراعظم نواز شریف کلبوشن یادو کا نام نہ لیں، جب مناسب موقع ہوگا تو وزیراعظم کلبھوشن یادو کا نام ضرور لیں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے خفیہ اداروں نے گدشتہ برس مارچ میں صوبہ بلوچستان سے مبینہ طور پر انڈین خفیہ ادارے ’را‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادو کو گرفتار کیا تھا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close