دنیا

اسرائیلی پولیس سے جھڑپوں میں 275 سے زیادہ فلسطینی زخمی

بیت المقدس میں یہودی قوم پرستوں کے ایک مجوزہ مارچ سے قبل مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی پولیس سے جھڑپوں میں 275 سے زیادہ فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

سالانہ ’یروشلم ڈے فلیگ مارچ‘ کے موقع پر پیر کو مزید پرتشدد جھڑپوں کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں اور اسرائیلی پولیس نے یہودیوں کو اس مارچ کے دوران مسجدِ اقصیٰ کے احاطے میں داخلے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔۔

یہ تقریب سنہ 1967 میں عرب اسرائیل جنگ کے دوران اسرائیل کے مشرقی یروشلم پر قبضے کی یاد میں منائی جاتی ہے۔ اس دن عموماً پرچم لہراتے اور ملی نغمے گاتے سینکڑوں اسرائیلی نوجوان بیت المقدس کے قدیمی مسلم اکثریتی کا رخ کرتے ہیں جبکہ بہت سے فلسطینی اسے دانستہ اشتعال انگیزی قرار دیتے ہیں۔

روئٹرز نے فلسطینی ہلالِ احمر کے حوالے سے بتایا ہے کہ تازہ جھڑپوں میں جو فلسطینی زخمی ہوئے ان میں سے 200 سے زیادہ کو ہسپتال منتقل کرنا پڑا اور ان میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔

اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے 12 اہلکار بھی زخمیوں میں شامل ہیں۔

اسرائیلی وزارت دفاع کے ایک سابق عہدیدار اموس گیلڈ نے بھی مارچ کو منسوخ کرنے یا اس کا رخ تبدیل کرنے پر زور دیا اور انھوں نے آرمی ریڈیو کو دیے گئے بیان میں کہا کہ ‘پاؤڈر کیگ جل رہا ہے اور وہ کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔’

مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام مسجدِ اقصیٰ اور اس کا قریبی علاقہ رمضان کے مہینے میں پرتشدد جھڑپوں کا مرکز رہا ہے۔ یہاں سنہ 2017 کے بعد سے بدترین تشدد دیکھا گیا ہے۔ ہلال احمر کے مطابق جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب یہاں 300 سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوئے تھے

پیر کو ہونے والی جھڑپیں اس تشدد کا تسلسل ہے جو مشرقی بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح میں کئی دن سے جاری ہے۔ شیخ جراح میں آباد فلسطینی خاندانوں کو یہودی آبادکاروں کی جانب سے جبری بےدخلی کا سامنا ہے اور اسی وجہ سے علاقے میں حالات کشیدہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بیت المقدس کے تحفظ کے لیے ہرممکن اقدام اٹھایا جائے گا، او آئی سی

اسرائیل کی عدالت عظمیٰ شیخ جراح میں ایک یہودی آباد کار تنظیم کے حق میں بےدخلی کے حکم کے خلاف 70 سے زیادہ افراد کی اپیل پر پیر کے روز سماعت کرنے والی تھی لیکن تازہ جھڑپ کی وجہ سے یہ سماعت بھی ملتوی کر دی گئی ہے۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل بھی اس صورتحال پر پیر کو اپنے اجلاس میں بحث کر رہی ہے۔

سینکڑوں فلسطینیوں نے اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اینٹیں اور پتھر پھینکے جبکہ اسرائیلی سکیورٹی حکام کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے دستی بم، آنسو گیس کے گولے اور ربڑ کی گولیاں فائر کی گئیں۔ اے ایف پی کے مطابق اس میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیلی پولیس نے کہا کہ سکیورٹی فورسز ’پرانے شہر کے دیگر علاقوں میں بڑھتی ہوئی سرگرمیوں اور ٹیمپل ماؤنٹ پر ہونے والے تشدد کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔‘
سوموار کو ہونے والی جھڑپوں کے بعد یہ شہر میں پُرتشدد واقعات کا تیسرا دن ہے۔

اتوار کے روز شیخ جراح میں فلسطینیوں نے اسرائیلی پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جبکہ افسران نے جواب میں سٹن گرنیڈ اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ قدیم شہر کے دمشق دروازے کے قریب مزید جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔

فلسطینی طبی عملے کا کہنا ہے کہ اس میں متعدد مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیل کے شمالی شہر حیفہ اور مغربی کنارے کے شہر رملّہ کے قریب بھی فلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز کے مابین تصادم کی اطلاعات ہیں۔

اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے اتوار کے روز فلسطینی مظاہرین کے خلاف پولیس کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت ‘کسی بھی بنیاد پرست عنصر کو شہر کا سکون کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔’

مشرقی یروشلم میں مسلمانوں کے مقدس مقامات کے متولی اور پڑوسی ملک اردن نے اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے اقدامات کی مذمت کی ہے۔

اپریل کے وسط میں رمضان المبارک کے آغاز کے بعد سے تناؤ بڑھتا چلا گیا ہے اور اس سلسلے میں سلسلہ وار طور پر کئی واقعات ہوئے جسے بدامنی پھیلتی رہی۔
اسی علاقے کے قریب انتہاپسند قوم پرست یہودی کے مارچ سے غصے میں مزید اضافہ ہوا۔

گردش کرنے والی ویڈیو کے نتیجے میں ہوا تھا جس میں فلسطینیوں نے شہر میں قدامت پسند یہودیوں پر حملے اور پھر یہودی انتہا پسندوں کے ذریعہ فلسطینیوں پر حملے کو دکھایا گیا تھا۔

مشرقی یروشلم کی تقدیر اسرائیل اور فلسطین تنازع کے قلب میں ہے۔ دونوں فریقوں نے اس پر اپنے حق کا دعوی کیا ہے۔

اسرائیل نے سنہ 1967 میں ہونے والی چھ روزہ جنگ کے بعد سے مشرقی یروشلم پر قبضہ حاصل کر لیا ہے اور تاہم اسرائیل کے اس اقدام کو عالمی برادری کی اکثریت نے تسلیم نہیں کیا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں بھی اس عمل کو غیر قانونی قرار دیتی ہیں تاہم اسرائیل پورے شہر کو اپنا دارالحکومت کہتا ہے۔

دوسری جانب فلسطینیوں کا دعویٰ ہے کہ مشرقی یروشلم ان کی ایک ‘متوقع آزاد ریاست’ کا مستقبل کا دارالحکومت ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close