دنیا

’میں نے ’جہنم کے دروازے‘ تک کا سفر کیا، جیسے ہی قریب جانے کی کوشش کی مجھے لگا کہ جیسے۔۔۔‘

اشک آباد: وسطی ایشیائی ملک ترکمانستان کے صحرائی علاقے کراکم میں 40سال قبل سوویت یونین کے ماہرین کی ایک ٹیم گیس کی تلاش کر رہی تھی۔ جس جگہ انہوں نے زمین میں گیس کی موجودگی کا سراغ لگانے کے لیے مشینری نصب کی اس سے تھوڑے فاصلے پر اچانک زمین نیچے دھنس گئی اور 20میٹر گہرا گڑھا پڑ گیا جس کا قطر فٹ بال کے گراﺅنڈ کے برابر تھا۔ اس گڑھے کے وجود میں آنے کے فوراً بعد اس میں آگ بھڑک اٹھی۔ آج 40سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے بعد اس آگ پر قابو نہیں پایا جا سکا اور یہ برابر جل رہی ہے۔

 

ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق مقامی لوگوں نے اس گڑھے کو ”جہنم کا دروازہ“ کا نام دے رکھا ہے۔ تاہم سرکاری سطح پر اسے ”گیسی گڑھے کا دہانہ“ قرار دیا گیا ہے۔ماہرین کے مطابق اس گڑھے سے مسلسل گیس کا اخراج ہو رہا ہے جو اس آگ کی وجہ ہے۔ دنیا بھر سے سیاح فطرت کے اس عجیب و غریب اور خوفناک مظاہرے کو دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں کراکم کا رخ کر رہے ہیں۔

ایلیوٹ ڈیویس نامی سیاح نے حال ہی میں اس دوزخ کے دروازے کی سیاحت کی ہے اور اپنے بلاگ میں اسے نے اس کے متعلق تفصیل سے لکھا ہے۔ اس نے لکھا ہے کہ ”اس گڑھے کی آگ سے پیداہونے والی حرارت ہلاکت خیز ہے۔ دوپہر کے وقت اس کی تپش میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔اس گڑھے کی سیر کرکے مجھے لگ رہا ہے جیسے میں نے جہنم کے دروازے تک کا سفر کر لیا ہو۔“

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close