دنیا

پاکستان میں دی گئی طلاق برطانیہ میں قابل قبول نہیں ہونی چاہیے

برطانیہ: برطانوی ہائی کورٹ کی ایک جج نے فیصلہ دیا ہے کہ پاکستان میں دی گئی طلاق کو برطانیہ میں تسلیم نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ یہاں انگلینڈ اور ویلز کے مختلف قوانین لاگو ہوتے ہیں

جسٹس اربتھناٹ نے فیملی کورٹ میں ایک ایسے جوڑے کے کیس کی سماعت کی جن کی شادی ٹوٹ گئی تھی اور دونوں اپنے مقدمات عدالت میں لے گئے تھے تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ پاکستان میں دی گئی پہلی طلاق برطانیہ میں قانونی حیثیت رکھتی ہے یا نہیں۔
اس حوالے سے عاصم حسین (جو نازیہ نامی خاتون کے دوسرے شوہر ہیں) نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ نازیہ سے ان کی 14 برس قبل ہونے والی شادی کو منسوخ کیا جائے کیوں کہ جب ان کی شادی ہوئی تو وہ اپنے پہلے شوہر کے نکاح میں بھی تھیں۔

یہ بھی پڑ ھیں : برطانیہ میں والدین 7 ماہ کے بچے کو 6 ماہ تک آئس کیوب کھلاتے رہے

عاصم حسین نے مؤقف اپنایا کہ نازیہ پروین کی اپنے پہلے شوہر سے ہونے والی اسلامی طلاق کو برطانوی قانون کے تحت تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔
نازیہ پروین نے اس بات سے اختلاف کیا اور عدالت کو بتایا کہ ان کے پہلے شوہر سے ان کی طلاق کو انگلینڈ میں تسلیم کیا جانا چاہیے اور اسے حتمی اور جائز قرار دیا جانا چاہیے۔

اس معاملے پر جسٹس اربتھناٹ نے عاصم حسین کے حق میں فیصلہ سنایا اور کہا کہ پاکستان میں دی گئی طلاق برطانیہ میں قابل قبول نہیں ہے اور ان کا یہ فیصلہ انگلینڈ اینڈ ویلز کے قانونی دائرہ اختیار کی حد تک ہے۔
جج کا کہنا تھا کہ ان کے فیصلے کا اثر پاکستان میں ہونے والی طلاقوں اور دوسری شادیوں کے معاملات پر نہیں پڑے گا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close