Featuredدنیا

بھارت کی کشمیریوں سے کی گئی وعدہ خلافی، بھارت کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب

عالمی میڈیا بھی بھارت کی کشمیریوں سے کی گئی وعدہ خلافی پر بول پڑا، برطانوی اخبار گارڈین نے بھارت کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کر دیا۔

معروف برطانوی اخبارگارڈین نے دُنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار مُلک کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کر دیا۔

دی گارڈین کے مطابق بھارت مسئلہ کشمیر کو پُرامن تصفیہ کے لئے خود اقوامِ متحدہ لے کر گیا لیکن وقت کے ساتھ غاصبانہ انضمام کر لیا، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ الحاق اور خود مختار ریاست کا معاہدہ کر کے وعدے کی خلاف ورزی کی۔

مُودی سرکار کی کشمیریوں کے ساتھ کی گئی وعدہ خلافی کو منظر عام پر آنے سے روکنے کی سر توڑ کوششیں جاری ہیں۔ انیشہ دتہ کا کہنا ہے کہ ”بھارتی حکومت کشمیر سے متعلق Bucher Papers کو منظرِ عام پر آنے سے روکنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے“۔ Bucher Papers بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور بھارتی آرمی چیف جنرل Roy Bucher کے مابین کشمیر اور سیز فائر کے معاملے پر ہونے والی خط و کتابت پر مشتمل ہے۔

The Guardianکے مطابق جنرل Roy Bucher نے بھارتی سینا کے گرتے مورال اور طویل تعیناتی کے باعث نہرو کو مسئلہ کشمیر اقوام ِ متحدہ لے جانے کا مشورہ دیا تھا۔

1952 میں نہرو نے بھارتی لوک سبھا میں بیان دیا کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیری خود کریں گے۔ ہم کشمیریوں پر بندوق کی نوک پر اپنی مرضی مُسلط نہیں کریں گے۔ اکتوبر 2022 میں نہرو میوزیم کے چیئر پرسن نرپندر مشرہ نےBucher Papers کو تحقیقاتی مقاصد کے لئے پبلک کرنے کی درخواست کی تھی۔ بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ Bucher Papers کو پبلک کرنے سے بھارت کو شدید سیاسی اور خارجی مضمرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

بھارت عمومی طور پر25 سال بعد سرکاری خط و کتابت اور دستاویزات کو ڈی کلاسیفائی کر دیتا ہے۔ ماضی میں بھی کئی بار صحافتی تنظیموں اور کارکنوں کی طرف سے Bucher Papers کو پبلک کرنے کی کاوشیں کی جا چکی ہیں۔

دہلی کے نہرو میوزیم میں رکھے گئےBucher Papers مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی تائید کرتے ہیں۔

کیا مُودی سرکار نے آرٹیکل 370 کی معطلی سے بھارت کے کشمیریوں سے سابقہ وعدوں کی خلاف ورزی کی ؟ کیا بھارت طاقت کے زور پر کشمیریوں سے اُن کا حقِ خود ارادیت چھیننا چاہتا ہے ؟ آخر عالمی میڈیا اور اقوامِ عالم کشمیریوں پر ہونے والے انسانیت سوز مظالم پر کب تک خاموش رہیں گی؟۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close