Featuredدنیا

روس کی رکنیت بحال کرنے اور ٹریڈ ٹیرف کے معاملے پر اختلافات، جی سیون اجلاس کے بعد امریکہ تنہائی کا شکار

ٹورنٹو: جی سیون کے اجلاس میں ارکان ممالک کے درمیان روس کی رکنیت بحال کرنے اور ٹریڈ ٹیرف کے معاملے پر اختلافات پیدا ہوگئے جب کہ روس کی حمایت میں ٹرمپ تنہا رہ گئے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جی سیون ممالک کا 44 واں اجلاس کل اور آج کینیڈا میں منعقد ہوا جس میں میزبان سمیت امریکا، اٹلی، جرمنی، فرانس، جاپان اور برطانیہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں ارکان ممالک کے درمیان روس کی معطل شدہ رکنیت کو بحال کرنے اور تجارتی ٹیرف کے معاملے پر اختلافات پیدا ہوگئے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جی 7 تنظیم میں روس کی رکنیت کی بحالی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس کو دوبارہ سے جی سیون کا حصہ بن جانا چاہیے اور اس جی سیون سمٹ 2018ء میں روس کو بھی شرکت کرنی چاہیے تھی۔ امریکی صدر نے اپنی اس خواہش کا اظہار اتحادی ممالک کے نمائندگان سے بھی کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ہم روس کے بغیر سمٹ کا آغاز کیوں کر رہے ہیں؟ اس اہم کانفرنس میں روس کو ضرور موجود ہونا چاہیے تھا جس کے بغیر خطے کے سماجی، جغرافیائی اور دفاعی معاملات سے کچھ حاصل نہیں ہوسکے گا تاہم یورپ، جاپان اور کینیڈا سے گفتگو کے باوجود یہ معاملہ طے نہیں پاسکا اور ارکان ممالک روس کی رکنیت بحالی پر متفق نہ ہوئے، ڈونلڈ ٹرمپ اس موقف پر تنہا رہ گئے۔ دوسری جانب روس کے صدر نے امریکی صدر کے بیان کو مثبت قرار دیتے ہوئے تعمیری گفتگو کو خوش آمدید کہا ہے۔

قبل ازیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے بھی ملاقاتیں کیں، جہاں شمالی امریکا سے تجارتی معاہدے، شمالی کوریا کے صدر سے ہونے والی ملاقات اور دیگر اہم معاملات پر گفت و شنید کی گئی۔ واضح رہے کہ جی 8 کے رکن روس نے 2014ء میں خود سے ایک علیحدہ اجلاس طلب کرلیا تھا جس کے بعد دیگر رکن ممالک سے شدید اختلافات پیدا ہوگئے تھے جس کے بعد روس کی رکنیت معطل کردی گئی تھی اور تاحال روس کی رکنیت کو بحال نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے اب اسے 7 ممالک کی تنظیم جی سیون کہا جاتا ہے۔

کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ جی سیون میں شامل تمام ممالک ایک مشترکہ کمیونیکیشن پر اتفاق کرتے ہیں۔ لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈین وزیراعظم کے نیوز کانفرنس کے دوران دیے گئے بیان کو جھوٹ پرمبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کسی ملک کو ناجائز معاشی فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دے گا۔ اتفاق رائے نہ ہونے کےباعث جی 7 کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ کی بجائے صرف ایک بیان جاری کیا گیا جس کے مطابق اجلاس میں تجارتی معاملات کے علاوہ روس اور ایران کے ساتھ تعلقات زیرغور آئے۔ امریکی صدر کانفرنس کے باضابطہ اختتام سے قبل ہی سنگاپور روانہ ہو گئے۔

روانگی کے بعد ٹرمپ نے ٹوئٹرپر کینیڈین وزیراعظم کےخلاف محاذ کھول دیا اور کہا ٹروڈو بے ایمان اور کمزور شخص ہے، ہم دیگر ممالک کو امریکی کمپنیوں اور کسانوں پربے تحاشا ٹیکس لگانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ صدر ٹرمپ نے ٹویٹ میں کم جونگ ان سے ملاقات کو شمالی کوریا اور دنیا بھر کیلئے حیرت انگیز نتائج حاصل کرنے کا بہترین موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملاقات میں کامیابی کی صورت میں کم جونگ ان کو امریکا آنے کی دعوت بھی دے سکتا ہوں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close