اسلام آبادتجارت

بند حالت میں بھی پاکستان اسٹیل پر سالانہ 30 ارب روپے کے اخراجات کا انکشاف

 اسلام آباد: پاکستان اسٹیل ملز کا کوئی خریدار نہیں مل سکا جس کے بعد اسے نجکاری کی فہرست سے خارج کردیا گیا۔

سینیٹر خالدہ طیب کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار کا اجلاس منعقد ہوا۔

سیکریٹری نجکاری ڈویژن نے جواد پال نے انکشاف کیا کہ بند اسٹیل پر بھی سالانہ 30 ارب روپے کے اخراجات آرہے ہیں، پاکستان اسٹیل ملز کا کوئی خریدار نہیں مل سکا جس کے بعد اسے نجکاری کی فہرست سے خارج کردیا گیا۔

پاکستان اسٹیل ملز کے چیف فنانشل آفیسر عارف شیخ نے سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ اسٹیل ملز نے حکومت پاکستان سے 110 ارب روپے قرض لیا جس کے بعد حکومت کو سالانہ 18 ارب روپے سود کی مد میں ادا کرتے ہیں، سالانہ تنخواہوں کی مد میں 2.5 ارب روپے کے چارجز ہیں، سالانہ پانچ ارب روپے کے یوٹیلیٹی چارجز ہیں۔
سیکریٹری نجکاری ڈویژن جواد پال نے کہا کہ گزشتہ مالی سال اسٹیل ملز کے نقصانات 206 ارب روپے تھے، اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے 58 کروڑ 40 لاکھ ڈالر درکار ہیں، 1.1 ملین ٹن پیداوار سالانہ کیلئے 58 کروڑ ڈالر سے زائد درکار ہیں، سالانہ تیس لاکھ میٹرک ٹن پیداوار کیلئے 1.4 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔

کمیٹی سینیٹر فدا محمد نے پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کی سفارشات پر عمل نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ کمیٹی کی سفارشات پر عمل نہیں کیا جاتا اور بس بریفنگ دے کر چلے جاتے ہیں، چار پانچ لوگ ہیں اور وہ اسٹیل ملز کا اسکریپ بھی بیچتے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close