سندھ

سندھ کی اہم شخصیت کے مبینہ فرنٹ مین کو حساس ادارے سے چھڑالیا گیا

لاڑکانہ : سندھ کی اہم حکومتی شخصیت کے ایک مبینہ فرنٹ مین کو لاڑکانہ میں حساس ادارے سے چھڑالیا گیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران کو کئی گھنٹے تک تھانے میں زیر حراست رکھا گیا۔ معاملہ نمٹانے کے لئے وزیر داخلہ سندھ لاڑکانہ پہنچ گئے ہیں۔

 

 نجی کمپنی کے مالک اسد پرلاڑکانہ اور سندھ کے دیگر اضلاع میں سرکاری ٹھیکوں میں اربوں روپے کے خردبرد کا مبینہ الزام ہے۔ سکھر سے جانے والے حساس ادارے کی ایک ٹیم نے لاڑکانہ میں مسن روڈ پر گزشتہ شب کارروائی کی اور اس کو اس کے گھر سے حراست میں لے لیا گیا، اس دوران چھاپہ مار پارٹی کو علاقے کے لوگوں نے گھیرلیا اور گرفتاری کو اغوا کی واردات قرار دے کر پولیس طلب کرلی گئی۔ سندھ بھر میں پولیس کو ہائی الرٹ کردیاگیا اور لاڑکانہ میں ائیرپورٹ روڈ پر نانگے شاہ ناکہ پر حساس ادارے کی گاڑیوں کو گھیر لیا گیا۔

 لاڑکانہ کی اہم حکومتی شخصیت کے بھائی طارق بھی اس دوران دو سو سے زائد افراد کے ہمراہ ناکے پر پہنچ گئے اور مشتعل افراد نے حساس ادارے کے اہلکاروں سے مبینہ طور پر بدسلوکی کی اور زیر حراست اسد نامی شخص کو  حساس  ادارے کی حراست سے چھڑا کر فرار کرادیا گیا۔ اس کے بعد لاڑکانہ کے سول لائن تھانے میں صبح 4 بجے تک معاملہ چلتا رہا۔ رینجرز کی بھاری نفری بھی تھانے پہنچ گئی اور حساس ادارے کو ہتھیار اور گاڑیاں واپس کرکے سکھر روانہ کردیا گیا۔

 واقعہ کے بعد سندھ حکومت حرکت میں آگئی ہے اور صوبائی وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال بھی لاڑکانہ پہنچ گئے۔ دریں اثناءترجمان رینجرز نے کہا ہے کہ قانون کی عمل داری کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ لاڑکانہ میں مصدقہ اطلاعات پر کارروائی کے دوران اسد کھرل نامی شخص سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ ترجمان رینجرز کا کہنا تھا کہ رینجرز اہلکاروں کے فرائض میں اسد کھرل نامی شخص کے بعض بااثر ساتھیوں نے رکاوٹ ڈالی۔ مذکورہ شخص جرائم پیشہ عناصر اور 12 مفرور ملزمان کی معاونت میں ملوث ہے۔ ترجمان رینجرز کا کہنا تھا کہ جرائم پیشہ عناصر میں شامل 8 ملزمان کے سروں کی قیمت بھی مقرر ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close