اسلام آباد

نعلین پاک چوری کیس، چور بدبختی کا شکار ہوگا، چیف جسٹس کے ریمارکس

 سپریم کورٹ میں نبی پاک ﷺ کے نعلین پاک کی چوری سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جس نے نعلین پاک چوری کیے وہ تو بد بختی کا شکار ہو ہی گیا، ہم اس معاملے کو نہیں چھوڑیں گے، نعلین مبارک کی بازیابی کے لیے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر تشہیر کیجئے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نبی پاک کی نعلین پاک کی چوری سے متعلق کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو ایسی نایاب چیز ہے جس کی قیمت ہی کوئی نہیں۔ جب سے چوری ہوئی درخواست گزار ننگے پاوں پھر رہا ہے۔

نعلین مبارک تو ایسی نایاب چیز ہے جس کی قیمت ہی کوئی نہیں۔ جب سے چوری ہوئی درخواست گزار ننگے پاوں پھر رہا ہے

تفتیشی ٹیم کے سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ 31 جولائی 2002 کو مغرب اور عشاء کے درمیان نعلین پاک برونائی سے واپس آتے ہوئی چوری ہوئے، معاملے پر تفتیش بھی کی کہ کہیں نعلین مبارک اسمگل تو نہیں ہوگئے ہوں، تفتیشی ٹیم نے نعلین مبارک کی پیمائش بھی کرائی تھی اور وہاں فنگر پرنٹس کا جائزہ بھی لیا، جس کے مطابق موقع پر جو ایس پی گیا اس کے فنگر پرنٹس ملے۔

سربراہ تفتیشی ٹیم نے مزید بتایا کہ ایک دفعہ کراچی سے بھی خبر آئی ہم وہاں بھی گئے، اب ہمارے پاس اصل نعلین مبارک کی پہچان کا پیمانہ بھی آگیا ہے اور اس پر 15 لاکھ انعام بھی مقرر کیا ہے۔

دوران سماعت عدالت میں نعلین مبارک کا ویڈیو کلپ بھی چلایا گیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ٹی وی اور اخبارات پر اس معاملے کی تشہیر کی گئی تاکہ کوئی اللہ کا نیک بندہ ہمیں معلومات دے دے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جس نے نعلین پاک چوری کی وہ تو بد بختی کا شکار ہو ہی گیا ہے، جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے مسلمانوں کے لیے تو اس کی بہت اہمیت ہے، اس طرح کے تبرکات بین الاقوامی میوزیم میں پائے جاتے ہیں۔

جس پر تفتیشی ٹیم کے سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ ترکی کے توپ کالی میوزیم اور انگلینڈ کے میوزیم سے بھی چیک کیا، چیف جسٹس نے کہا اس معاملے کو ہم نے نہیں چھوڑنا، اپنے آرڈر میں لکھوادیں گے کہ پولیس بتادے کہ آئندہ کیا کرنا ہے۔

تفتیشی ٹیم کے سربراہ نے مزید کہا کہ اس حوالے سے ہم پورے ملک میں پیغام پہنچا رہے ہیں، کچھ لوگ چھپ کر زیارتیں کرواتے پیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو مذہبی فریضہ سمجھ کر اشتہارات چلانے چاہیے، ہمیں لگ رہا ہے کہ پولیس صحیح سمت میں کام کر رہی ہے، جو تبرکات ہمارے پاس موجود ہیں پنجاب حکومت ان کی حفاظت کرے۔

عدالت نےپولیس کو حکم دیا کہ ہر تین مہینے بعد پیش رفت رپورٹ جمع کروائے اور پنجاب حکومت باقی تبرکات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کرے جبکہ اس معاملے پر عدالت کی جانب سے جو بھی معاونت درکار ہوگی فراہم کی جائے گی۔

عدالت نے مزید کہا تبرکات کو محفوظ بنانے کے لیے شیشوں کے باکس میں محفوظ کریں، نعلین مبارک کی بازیابی کے لیے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر تشہیر کیجئے، جس کے بعد سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close