بلاگ

مشرف بنو گے یا ایان علی

پرویز مشرف تین عدالتوں کی جانب سے ناقابلِ ضمانت گرفتاری وارنٹ کا کاغذی جہاز اڑا کے بیرونِ ملک چلےگئے اور ان کے وکلا خصوصی عدالت میں جعلی طبی رپورٹیں پیش کرتے رہے۔

سپر ماڈل ایان علی نے نہ آئین کا آرٹیکل چھ توڑا، نہ لال مسجد کے غازی عبدالرشید کے قتل میں مطلوب ہیں اور نہ ہی کسی جج کو نظربند کرنے میں ملوث۔ پھر بھی ایان علی کو عدالتی اجازت کے باوجود پرویز مشرف کے برعکس دبئی کی کوئی فلائٹ نہ مل سکی۔

پرویز مشرف ایک بار کےعلاوہ اصالتاً کسی عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ ایان علی کو 16 پیشیوں کے بعد چار ماہ اڈیالہ جیل میں بھی رہنا پڑا، تب جا کے گذشتہ برس جولائی میں ایان کی عبوری ضمانت ممکن ہوئی۔

کسٹمز عدالت نے ایان کی تحویل سے غیر قانونی مقدار میں پانچ لاکھ ڈالر کرنسی برآمد ہونے کی پاداش میں پانچ کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ایان علی کو ایک کروڑ 88 لاکھ روپے کا انکم ٹیکس چھپانے پر 36 ملین روپے کا نوٹس جاری کیا اور کراچی میں ایان علی کا گھر بھی اس نوٹس کے عوض بطور ضمانت نتھی ہوگیا۔

مگر پرویز مشرف کی املاک کسی مقدمے میں بھی احتیاطاً نتھی نہیں ہوئیں اور نہ ہی خصوصی عدالتوں کے جاری کردہ ناقابل ِ ضمانت وارنٹس کے باوجود ان کی بیرونِ ملک روانگی کے بعد ان کی جائیداد کی ضبطی کا کسی جانب سے امکان ظاہر کیاگیا۔

بس اتنا ہوا کہ غداری کیس میں بطور ضمانتی جنرل راشد قریشی نے اپنےگھر کے جو ملکیتی کاغذات عدالت میں جمع کرائے تھے وہ ملزم کی پیشی تک عدالت کی تحویل میں ہی رہیں گے۔

سپریم کورٹ نے ایک علیحدہ اپیل کی سماعت کرتے ہوئے پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے ہٹانے کےسندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔ مگر وفاقی حکومت کو یہ گنجائش بھی دی کہ وہ چاہے تو پرویز مشرف کو بیرونِ ملک جانے سے روک سکتی ہے۔

لیکن پرویز مشرف کے وکلا کا کہنا ہے کہ ان کے موکل کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے ہٹانے کے لیے قوانین میں خصوصی لچک دکھائی گئی ۔وزارتِ داخلہ نے پرویز مشرف کے وکلا کے اس دعوے کی آج تک تردید نہیں کی ۔

جس سندھ ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کا حکم دیا اسی سندھ ہائی کورٹ نے ایسا ہی حکم ایان علی کے لیے بھی جاری کیا۔

جس سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو بیرونِ ملک جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ برقرار رکھا اسی سپریم کورٹ نے ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کے فیصلے کو بھی برقرار رکھا۔

مگر ایان علی کو دو بار ایئرپورٹ سے واپس کردیا گیا۔ البتہ پرویز مشرف کے ساتھ ایسا مذاق کرنے سے احتیاطاً پرہیز کیا گیا۔ ( 12 اکتوبر 1999 کوایئرپورٹ ایئرپورٹ کھیلنے کا نتیجہ تاریخ کا حصہ ہے۔)

اب سپریم کورٹ نے ایان علی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ وزارتِ داخلہ کے خلاف توہینِ عدالت کی اپیل لے کر ایک بار پھر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرے۔

ابن ِ انشا اردو کی آخری کتاب میں پوچھتے ہیں کہ پیارے بچو تم ان پڑھ رہ کر اکبر بادشاہ بننا پسند کرو گے یا پڑھ لکھ کر اس کے نورتن؟

آج کے بچوں سے یہ پوچھنے کی ضرورت ہے کہ تم آئین توڑ کر پرویز مشرف کی طرح آزاد رہنا پسند کروگے یا عدالتی احکامات کی حرمت پر یقین رکھتے ہوئے ایان علی بنو گے ؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close