بلاگ

چین میں ایک اور ابوالہول

چین میں قدیم یادگاروں کی نقل تیار کرنے کے سلسلے میں اب مصری مجسمہ سفنكس یعنی ابوالہول بھی شامل ہو گيا ہے۔

چین میں لانشاؤ سلک روڈ کلچرل ریلكس پارک نے یونانی پارتھینان (ایتھنز کے مشہور معبد) اور دنیا کے دوسرے مشہور عجائب کی نقل تیار کی ہے۔

چائنا ڈیلی کے مطابق شمال مغربی چین میں واقع شہر لانشاؤ میں یہ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ دنیا کے ان عجائب کی نقل سے سیاح، فلم انڈسٹری اور گیمنگ کی صنعت والے اس جانب متوجہ ہوں گے۔

یہ شہر کبھی شاہراہ ریشم پر ایک بڑا تجارتی مرکز ہوا کرتا تھا اور اسے از سر نو زندگی بخشنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

چین میں دنیا کی معروف یادگاروں، مقامات اور شہروں کی نقل کرنے کی دوڑ نظر آتی ہے اور یہاں بعض شہروں کی مکمل نقل تیار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

یہ ابوالہول اصلی ابوالہول کے مجسمے سے سے بڑا نہیں ہے اور اسے جزوی طور پر مکئی کے پودوں سے تیار کیاگیا ہے

اس شینڈونگ صوبے کے شاؤگوانگ میں ایک نمائش میں رکھا گیا ہے۔

اس ابوالہول کا سر جیزہ کے اصل ابوالہول کے برابر ہی ہے لیکن یہ اپنے جسم سے علیحدہ تیار کیا ہے اور یہ ہیبئی صوبے کے شیجیاژوانگ کے نواحی علاقے میں ہے۔

چینی اخبار پیپلز ڈیلی کے مطابق حال ہی میں مقامی انتظامیہ نے یونیسکو سے مصر کی شکایت کے بعد ابوالہول کی اس نقل کو مسمار کر دیا کیونکہ مصر کے بقول فلم اور ٹی وی فلمنگ کے طور پر اس کا استعمال بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے

یہ مجسمہ بظاہر اپنے اصلی مجسمے سے بہتر نظر آتا ہے۔ کیا آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ کہاں ہے؟

یہ پورے سائز کا مجسمہ انھوئی صوبے کے شوژو میں اور یہ نئے مجسمے کی طرح ہیریٹیج پارک کا حصہ ہے اور اس کے بعض حصوں کو پینٹ کے ذریعے جلا بخشی گئی ہے۔

مکئی، پتھر، پلاسٹر، برف؟ چین کے نقل کرنے والے تعمیراتی سامان کے بارے قدرے تخلیقی ثابت ہوئے ہیں جیساکہ شمال مغربی ہاربن کے آئس اینڈ سنو فیسٹیول سے ظاہر ہے۔

وسطی چین کے ووہان میں ایک لائبریری کو اہرام مصر کی طرز پر بنایا گیا ہے تاکہ قدیم زمانے سے کچھ فیض کو حاصل کیا جا سکے اور اس کتب خانے کے باہر ابوالہول کے مجسمے کی نقل بھی ہے۔

لیکن غیر ملکی یادگاروں کی نقل صرف مصر تک ہی محدود نہیں۔

چین میں واشنگٹن کی معروف عمارتوں کی نقل عام ہے لیکن شاید یہ واحد نقل ہے جس میں واشنگٹن اور چینی مندروں کے ڈیزائن کا امتزاج ہے

شیجیاژوہاگ کے پارک میں ابوالہول کے مجسمے اور چند معروف چینی عمارتوں کے علاوہ فرانس کا مشہور ٹاور بھی ہے۔

ایفل ٹاور کی نقل کی اونچائی 350 فٹ ہے۔

مشرقی چین کے ہیفيئی میں تعمیر کرنے والوں برطانیہ کے سٹون ہینج کی نقل پیش کی ہے۔ یہ ضرور ہے کہ ان کے پاس اصلی سٹون ہینج تیار کرنے والوں سے زیاہ آسانیاں تھیں۔

بیجنگ کے ورلڈ پارک میں تو ماسکو کا ایک چھوٹا کریملن ہی بنا دیا گیا ہے

اور اس تصویر کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ یہ تصویر ذرا مختلف زاویے سے لی گئی ہے۔ یہ مصر کے اصلی مجسمے کی تصویر ہے۔ یقین نہیں ہوا نا؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close