انٹرٹینمنٹ

مشن مجنوں میں ایسا بہت کچھ ہے جو حقیقت کے منافی ہے : عدنان صدیقی

کیا ہوگیا ہے یار، آپ کے پاس اتنا پیسہ ہے، کوئی اچھے ریسرچرز ڈھونڈ لو جو ہم پر تحقیق کر سکیں۔

بالی وُڈ کے اداکار سدھارتھ ملہوترا کی فلم مشن مجنوں آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس پر حال ہی میں ریلیز ہوئی ہے جس میں بھارت کی جانب سے ایک مرتبہ پھر پاکستان کو دہشتگرد دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

فلم مشن مجنوں ایک ایسے بھارتی جاسوس کی کہانی ہے جو پاکستان میں درزی کا رُوپ دھار کر ملک کے ایٹمی منصوبے کو ناکام بنانے کے منصوبے پر کام کرتا ہے۔

تاہم اس فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والے سدھارتھ ملہوترا کے مسلمان روپ کو سوشل میڈیا پر خوب ٹرول کیا جارہا ہے، سدھارتھ نے فلم میں مسلمان دکھائی دینے کیلئے سر پرٹوپی گلے میں تعویذ جبکہ آنکھوں میں سُرما لگا رکھا ہے اور وہ پاکستانیوں کو آداب کہتے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔

عدنان صدیقی بھی پاکستانیوں کو دہشتگرد دکھانے کے ایجنڈے پر مبنی اس فلم پر اپنا ردِعمل دیتے ہوئے خوب تنقید کی ہے۔

عدنان صدیقی نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں فلم کی کہانی، پیشکش اور تحقیق کو انتہائی ناقص قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم جناب سے ان کے مزاج نہیں پوچھتے نہ ہی آنکھوں میں سرمہ اور سر پر ٹوپی پہن کر گھومتے ہیں جبکہ گلے میں رومال اور تعویذ بھی نہیں پہنا کرتے۔

عدنان نے لکھا کہ ’مشن مجنوں میں ایسا بہت کچھ ہے جو کہ بدذائقہ اور حقیقت کے منافی ہے۔ یہ بتائیں کہ مزید کتنی غلط نمائندگی ہوگی کہ ہمیں پتا چلے گا کہ غلط نمائندگی ہوئی ہے کیا بالی ووڈ کے پاس اس کا جواب ہے۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ ’کیا ہوگیا ہے یار، آپ کے پاس اتنا پیسہ ہے، کوئی اچھے ریسرچرز ڈھونڈ لو جو ہم پر تحقیق کر سکیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’یا پھر مجھ سے مدد لے لو، نوٹس بناؤ کہ ہم لوگ ٹوپی نہیں پہنتے، سُرمہ نہیں لگاتے اور تعویذ نہیں پہنتے۔ نہ ہم آداب کہتے ہیں اور نہ ہی آداب کہتے وقت جھکتے ہیں‘۔

عدنا ن صدیقی نے بھارتیوں کو مشورہ دیا کہ یہ بہت خراب کہانی خراب پیشکش خراب تحقیق تھی اگلی مرتبہ ہماری طرف آئیں ہم اچھے میزبان ہیں ہم آپ کو دکھائیں گے کہ ہم کیسے نظر آتے ہیں کیسے کپڑے پہنتے ہیں اور ہمارا رہن سہن کیسا ہے۔

یاد رہے کہ خیال رہے کہ مشن مجنوں 20 جنوری کو نیٹ فلکس پر ریلیز کی گئی ہے جس بعد سے فلم ساز اور سدھارتھ ملہوترا پر پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے خوب تنقید کی جارہی ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close