Featuredخیبر پختونخواہ

ہمیں سیاسی اور آئینی جنگ لڑنی ہے، ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے

پشاور:  ہاتھ جوڑ کر، درخواستیں دے کر، منت سماجت سے نہیں گریبانوں میں ہاتھ ڈال کر حق لیں

سربراہ اور جمعیت علمائے اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہاتھ جوڑ کر، درخواستیں دے کر، منت سماجت سے نہیں گریبانوں میں ہاتھ ڈال کر حق لیں، ہم نے پگڑیاں اس لیے نہیں پہنیں کہ سر جھکا کر چلنا ہے، ہم نے پگڑیاں سر اٹھا کر چلنے کے لیے پہنی ہیں،ہمیں سیاسی اور آئینی جنگ لڑنی ہے، ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور میدان جنگ میں رہیں گے۔

اسٹبلشمنٹ نیوٹرل رہے، وزیراعظم اپنے تمام ماتحت اداروں سے مل کر کام کر رہے ہیں، ہمیں اداروں سے نہیں کچھ افراد سے شکایت ہوسکتی ہے، کیا سارے فیصلے تین جج ہی کریں گے، عمران نیازی کو اقتدارسے اتارنا کافی نہیں، نام ونشان کو بھی مٹانا ہے۔

اداروں کے اندر کے لوگوں نے منظم طریقے سے ہمارے خلاف جھوٹے کیسز بنائے، اگرہمارے خلاف کوئی فائل آئی تو تمہارے منہ پر مار دیں گے،مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ نئی نسل کوآزادی کا درس دے رہا ہے، برطانیہ میں اسرائیلی امیدوارکے لیے ووٹ مانگنے والا آزادی کی بات کرتا ہے، فارن فنڈنگ میں اسرائیل، بھارت سے پیسہ آیا۔

تمہیں امریکی قونصلیٹ گھرکا کرایہ دیتا رہا پھربھی آزادی کی بات کرتے ہو، جس کی کابینہ میں دوہری شہریت والے ہووہ ہمیں آزادی کا درس دیتا ہے، ہم جانتے ہیں آزادی کسے کہتے ہیں، آزادی کا درس میرے اورغلامی کا درس تیرے پاس ہے، مجھے آباواجداد اورتیرے آباواجداد کا بھی پتا ہے، سن لو! کسی بھی ادارے میں جتنا بھی طاقتورکوئی ہے تو کسی طاقتور کے رعوب کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مفتی محمود مرکز پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سابق رکن صوبائی اسمبلی مخر اعظم وزیر نے جے یو آئی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 2013 میں ایک وفد نے مجھے کہا کہ پشتون بیلٹ میں مذہب کی گہری جڑوں کو اکھاڑنے کے لئے عمران سے زیادہ مناسب آدمی نہیں، 15سال تک این جی اوپرپیسہ خرچ کیا گیا، اس نے پشتون قوم کی روایات، مہمان داری کو تباہ کردیا، ایسے باطل طبقے کے خلاف اکیلا بھی لڑنا پڑا تولڑوں گا۔

پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ آج پتا چلا رجیم چینج کون ہے، کہتا ہے بین الاقوامی طاقت کے ذریعے نکالا گیا، آپ کونکالا نہیں بین الاقوامی طاقت کے ذریعے لایا گیا تھا، مجھے افسوس ہے اشرافیہ کے گھروں سے ان کو سپورٹ ملی۔

اس کو اقتدارسے اتارنا کافی نہیں، نام ونشان کو بھی مٹانا ہے، ہتھیار نہیں ڈالنے، سیاسی، آئین کی جنگ لڑنی ہے، اگر کوئی طاقت نوجوانوں کے اخلاق کو تباہ کرے تو پہلے علما کرام کا کردار بنتا ہے، اگرکوئی علماکرام اس کے ساتھ ہے تو وہ چھٹی انگلی ہے جس کو کاٹ کرپھینک دیا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close