Featuredپنجاب

عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور ، گرفتار نہ کرنے کا حکم

اتنے زیادہ کیسز ہیں، سمجھ نہیں آتی ایک میں ضمانت لیں دوسرے میں پرچہ آتا ہے،عمران خان

 لاہور: ہائیکورٹ نے عمران خان کی 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے آئندہ جمعے تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بینچ عمران خان کی جانب سے دہشت گردی کے مقدمات میں دائر حفاظتی ضمانت سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کر رہا ہے۔

عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 5 مقدمات اسلام آباد میں اور 3 مقدمات لاہور میں درج ہیں، عمران خان متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن کچھ کیسز کی تفصیلات ہمارے پاس نہیں ہے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ ہم ان ہی کیسوں کو دیکھیں گے جن کی درخواستیں ہمارے پاس ہیں، ہم آپ کو بلینکٹ بیل نہیں دے سکتے۔

عمران خان نے عدالت میں بیان دیا کہ اتنے زیادہ کیسز ہیں، سمجھ نہیں آتی، ایک میں ضمانت لیں دوسرے میں پرچہ آتا ہے، میرے گھر پر ایسا حملہ ہوا جیسا پہلے نہیں ہوا، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ اگر آپ سسٹم کے ساتھ چلیں تو ٹھیک رہتا ہے، آپ کو اپنی چیزوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا میں نے کچہری میں سکیورٹی کی وجہ سے عدالت کو شفٹ کرنے کو کہا، وہ تو ڈیتھ ٹریپ ہے، میں نے کہا تھا کہ مناسب سکیورٹی دے دیں، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ خان صاحب، اس کیس کو آپ کی جانب سے غلط ہینڈل کیا گیا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم تو سیاسی کمپین چلانا چاہتے ہیں، جو میرے گھر میں ہوا وہ تو کسی سیاسی لیڈر کیخلاف نہیں ہوا، آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں آپ نے انتشار سے بچالیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت بھی کہہ رہی ہے میری جان کو خطرہ ہے، لیگل ٹیم نے بھی کہا میری جان کو خطرہ ہے، میں قانون پر یقین کرتا ہوں، میں نے تو پوری زندگی قانون نہیں توڑا، میری زندگی تو قانون پر عملدرآمد پر گزری ہے۔

عمران خان کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ اب تک چیئرمین پی ٹی آئی پر 94 کیسز ہو چکے ہیں، 6 اور کیسز ہو گئے تو سنچری ہو جائے گی، یہ نان کرکٹ سنچری ہو گی۔

دو رکنی بینچ نے عمران خان کی انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کرلی، عدالت نے اگلے جمعے تک عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔

یاد رہے کہ عمران خان نے اسلام آباد اور لاہور میں درج 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لیے درخواستیں دائر کی تھیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close