Featuredخیبر پختونخواہ

جو تین بار وزیراعظم بن کر فیل ہو چکا وہ چوتھی بار آکر کون سا تیر مارے گا

عمران خان سے صرف یہ اختلاف تھا کہ سلیکٹ ہوکر کیوں آئے، میں ہر سلیکٹڈ کا مقابلہ کروں گا

 لوئر دیر: جو پہلے ان کو لائے تھے نواز شریف ان سے آج پھر دو تہائی اکثریت مانگ رہے ہیں، وہ کہہ رہے ہیں کہاں سے دیں

بلاول بھٹو زرداری نے لوئر دیر میں ورکرز کنونشن سے خطاب میں نوازشریف پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ

جو تین بار وزیراعظم بن کر فیل ہو چکا وہ چوتھی بار آکر کون سا تیر مارے گا، جن سے دو تہائ اکثریت مانگ رہے، وہ کہہ وہے ہیں کیسے دیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں وہی پرانی سیاست چلتی آرہی ہے، نفرت اور تقسیم کی سیاست عروج پر ہے، سیاسی اختلاف رائے کی بجائے اب ذاتی دشمنیوں پر اتر آئی ہے، ایک جماعت کا ارادہ ہے کہ الیکشن جیت کر سیاسی مخالفین سے انتقام لے، دوسری جماعت کا بھی یہی ارادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے جتنا ظلم برداشت کیا وہ کسی نے نہیں کیا ، مگر ہم نے کبھی انتقام نہیں لیا، ہم نے عمران خان اور نواز شریف دونوں کو برداشت کیا، ہم صرف عوام کی خدمت کرتے ہیں اور اپنی انا اور ذاتی دشمنی کی سیاست نہیں کرتے، ہم اس نفرت کی سیاست کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنا چاہتے ہیں۔

بلاول نے کہا کہ عمران خان نے ذاتیات اور سیاسی انتقام کےلیے اپنا موقع ضائع کیا، ادھر رائیونڈ کا وزیراعظم تین بار تو وزیراعظم بن چکا ہے، اب کوشش میں ہے کہ اسے چوتھی بار سلیکٹ کیاجائے، جو شخص 3 بار فیل ہوا، وہ چوتھی بار آکر کون سا تیر مارے گا؟

انہوں نے کہا کہ نواز شریف 90 کی دہائی میں بھی آئی جے آئی کی صورت میں سیلیکٹ ہوئے تھے، تب بھی حکومت میں آکر وہی پرانی سیاست کی اور جو انہیں لے کر آئے تھا اسی سے لڑ پڑے اور نقصان عوام کا ہوا، انہیں لانے والے ماضی بھول گئے اور دوسری بار وزیر اعظم بنایا مگر پھر دوبارہ انہی سے لڑ پڑا جنہوں نے انہیں دو تہائی اکثریت دلائی تھی، 10 سال کےلیے باہر جانا پڑا، ہم نے سوچا کہ میاں صاحب تیسری بار کچھ تبدیلی لائیں گے مگر پھر ایکشن ری پلے ہوا اور وہی پرانی عادتیں دہرائیں۔ پھر پوچھنا شروع ہوگئے مجھے کیوں نکالا؟ ایون فیلڈ سے اپنا انقلاب لارہے تھے۔

بلاول نے کہا کہ جو پہلے ان کو لائے تھے نواز شریف ان سے آج پھر دو تہائی اکثریت مانگ رہے ہیں، وہ کہہ رہے ہیں کہاں سے دیں، ہمیں ابھی سے معلوم ہے کہ چوتھی بار آکر بھی انہوں نے وہی انتقامی سیاست کرنی ہے اور ان سے لڑنا ہے جو انہیں حکومت دلواتے ہیں، پھر چوتھی بار بھگتنا پڑے گا، وہ پنگا ان سے لے گا نقصان عوام کا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان سے کوئی اختلاف نہیں تھا، صرف یہ اختلاف تھا کہ سلیکٹ ہوکر کیوں آئے اور ملک پر مسلط کیوں کیا گیا، وہ مان لیں کہ آپ غلط تھا اور پی پی صحیح تھی جو آپ کو جمہوریت پر یقین رکھنے کا کہتی تھی، لیکن آپ نے بات نہیں مانی اور امپائر کی انگلی پر سیاست کرتے رہے، جس کا نقصان اب بھگت رہے ہیں، نواز شریف کو بھی یہی پیغام ہے کہ آپ کو تجربہ ہے، اپنے مؤقف سے نہ پھریں، ووٹ کی بے عزتی نہ کریں، سلیکشن کا شوق چھوڑیں، چوتھی بار اصل الیکشن تو لڑیں، 3 بار سلیکٹ ہوئے چیلنج کرتا ہوں ایک بار تو الیکٹ ہو کر آجائیں، میں بھی انہیں مان لوں گا، چوتھی بار بھی سلیکٹ ہوکر آنا چاہتے ہیں تو نہ میں مانوں گا نہ عوام مانیں گے، میں ہر سلیکٹڈ کا مقابلہ کروں گا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close