Featuredسندھ

کراچی: قومی اسبملی کی 22 نشستوں پر 600 امیدوار میدان میں ہیں

 کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی  8 فروری کو کئی حلقوں پر کانٹے دار مقابلے دیکھے جانے کا امکان ہے۔

رپورٹس کے مطابق کراچی کے 90 لاکھ سے زائد ووٹرز 8 فروری کو قومی اسمبلی کی 22 نشستوں پر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

2018ء کے الیکشن میں پی ٹی آئی نے کراچی سے 21 قومی اسمبلی کی نشستوں میں سے 14 پر کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس مرتبہ الیکشن میں ووٹرز کے درمیان نہ تو بلے کا نشان ہے نہ پارٹی چیئرمین۔

اس مرتبہ کراچی سے 22 قومی اسبملی کی نشستوں پر 600 کے قریب امیدوار میدان میں ہیں۔
حلقہ این اے 229 ملیر جو کہ گزشتہ انتخابات میں حلقہ این اے 236 تھی، اس مرتبہ اس نشست پر پیپلز پارٹی نے جام عبدالکریم بجر کو ٹکٹ دیا ہے جنہوں نے 2018ء کے انتخابات میں یہاں سے کامیابی حاصل کی تھی۔

حلقہ این اے 229 سے مسلم لیگ ن کے قادر بخش، ایم کیو ایم پاکستان کی فوزیہ حمید، ٹی ایل پی کے محمد اعجاز اور آزاد امیدوار محمد مغیری سمیت 15 امیدوار میدان میں ہیں۔

حلقہ این اے 230 جو کہ پہلے این اے 238 تھا، اس مرتبہ پیپلز پارٹی نے دوبارہ سید رفیع اللہ کو ٹکٹ دیا ہے جو 2018ء کے انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے۔

علاوہ ازیں اس سیٹ کے لیے مسلم لیگ ن کے مظفر شجرہ، ٹی ایل پی کے محمد انور، پاکستان راہ حق پارٹی کے اورنگزیب فاروقی، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ڈاکٹر مسرور سیال سمیت 25 امیدوار میدان میں ہیں۔

حلقہ این اے 231 جو پہلے ​این اے 237 تھی، یہاں سے مسلم لیگ ن کے جمیل احمد، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار خالد محمود علی اور پی پی پی کے عبدالکریم بلوچ سمیت 26 امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2018ء کے الیکشن میں اس حلقے سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر کامیاب ہونے والے جمیل احمد اب مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں۔

این اے 232 (جو پہلے این اے 239) سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار علیم عادل شیخ، ایم کیو ایم پاکستان کی آسیہ اسحاق، جماعت اسلامی کے توفیق الدین صدیقی اور مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ جمعیت علمائے اسلام کے اویس نورانی 38 امیدواروں میں شامل ہیں جو انتخابات میں اپنی قسمت آزمائیں گے۔

این اے 233 کورنگی (سابقہ ​​این اے 240) سے ایم کیو ایم پاکستان کے جاوید حمید، جماعت اسلامی کے عبدالجمیل خان، ٹی ایل پی کے شہزادہ شہباز، پی ٹی آئی کی جانب سے آزاد امیدوار ایڈووکیٹ حارث میو امیدواروں میں شامل ہیں۔

علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار فہیم خان، ایم کیو ایم پاکستان کے عامر معین پیرزادہ، جماعت اسلامی کے اختر حسین قریشی اور مسلم لیگ ن کے سلیم ضیا ان 20 امیدواروں میں شامل ہیں جو حلقہ این اے 234 (سابقہ ​​این اے 241) کی نشست جیتنے کے لیے 8 فروری کو میدان میں اتریں گے۔

2018ء کے الیکشن میں اس حلقے سے فہیم خان نے کامیابی حاصل کی تھی۔

این اے 235 سے ایم کیو ایم پاکستان کے اقبال محسود، پی پی پی کے آصف خان، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سیف الرحمٰن اور جماعت اسلامی کے ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی سمیت 24 امیدوار میدان میں ہیں۔

اس نشست پر 2018ء کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر سیف الرحمٰن نے کامیابی حاصل کی تھی۔

این اے 236 (سابق این اے 243) میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ عالمگیر خان، ایم کیو ایم پاکستان کے حسنات صابر، جماعت اسلامی کے اسامہ رضی اور پیپلز پارٹی کے مزمل قریشی سمیت 35 امیدواروں میدان میں ہیں۔

2018ء کے انتخابات میں اس نشست پر بانی پی ٹی آئی کامیاب ہوئے تھے۔

این اے 237 (سابقہ ​​این اے 244) سے ایم کیو ایم پاکستان کے رؤف صدیقی، جماعت اسلامی کے عرفان احمد، پیپلز پارٹی کے اسد عالم نیازی، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ایڈووکیٹ ظہور محسود سمیت 36 امیدواروں میں مقابلہ ہے۔ گزشتہ انتخابات میں یہ نشست پی ٹی آئی کے علی زیدی نے جیتی تھی۔

این اے 238 (جو کہ پہلے ​​این اے 245 تھی) اب یہاں سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار حلیم عادل شیخ، ایم کیو ایم پاکستان کے صادق افتخار اور جماعت اسلامی کے سیف الدین کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔ اس حلقے میں 25 امیدوار میدان میں ہیں۔

حلقہ 239 (سابقہ ​​این اے 246) سے پی پی کے نبیل گبول، جماعت اسلامی کے فضل الرحمٰن نیازی اور ٹی ایل پی کے محمد شرجیل گوپلانی میدان میں ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار یاسر بلوچ بھی 19 امیدواروں میں شامل ہیں۔

این اے 240 کراچی کے ضلع جنوبی میں 2023 کی مردم شماری کے بعد نیا بنایا گیا حلقہ ہے۔

اس نشست کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کے ارشد وہرہ، پی پی پی کے سلیم مانڈوی والا، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ رمضان گھانچی اور جماعت اسلامی کے سید عبدالرشید سمیت 19 امیدوار میدان میں ہیں۔

این اے 241 (سابقہ ​​این اے 247) سے ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار خرم شیر زمان، پی پی پی کے ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ سمیت 38 امیدوار میدان میں ہیں۔ 2018ء میں یہ نشست پی ٹی آئی کے رہنما اور موجودہ صدرِ مملکت عارف علوی نے جیتی تھی۔

این اے 242 (سابقہ ​​این اے 249) سے پی پی پی کے قادر مندوخیل، ایم کیو ایم پاکستان کے سید مصطفیٰ کمال، مسلم لیگ ن کے خواجہ شعیب، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار داوا خان اور 29 امیدوار اس نشست کے لیے میدان میں ہیں۔

2018ء میں فیصل واوڈا اس حلقے سے عام انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے۔

پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل، ایم کیو ایم پاکستان کے ہمایوں عثمان، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شجاعت علی خان اور جماعت اسلامی کے شیراز جدون سمیت 19 امیدوار حلقہ این اے 243 (سابقہ ​​این اے 248) ضلع کیماڑی کے لیے میدان میں ہیں۔

انتخابات 2018 ء میں پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل نے یہاں سے کامیابی حاصل کی تھی۔

این اے 244 (سابقہ ​​این اے 252) سے ایم کیو ایم پاکستان کے ڈاکٹر فاروق ستار، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار آفتاب جہانگیر اور جماعت اسلامی کے عرفان احمد سمیت 24 امیدوار میدان میں ہیں۔

گزشتہ انتخابات میں یہ نشست پی ٹی آئی نے جیتی تھی۔

این اے 245(سابقہ این اے 250) پر ایم کیو ایم پاکستان کے حفیظ الدین،جماعت اسلامی کے محمد اسحاق اور آزاد امیدوار عطا اللّٰہ کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔ یہ سیٹ 2018ء میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر عطا اللّٰہ نے جیتی تھی۔

این اے 246 (سابقہ ​​این اے 251) پر جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما و سابق وفاقی وزیر سید امین الحق کے درمیان مقابلہ ہوگا۔

ضلع غربی کے اس حلقے سے 24 امیدوار میدان میں ہیں اور گزشتہ انتخابات میں ایم کیو ایم پاکستان کے امین الحق نے اس نشست پر کامیابی حاصل کی تھی۔

این اے 247 (سابقہ ​​این اے 253) سے ایم کیو ایم پاکستان کے خواجہ اظہار الحسن اور جماعت اسلامی کے منیم ظفر 27 امیدواروں میں شامل ہیں۔ یہ نشست گزشتہ انتخابات میں ایم کیو ایم پاکستان کے اسامہ قادری نے جیتی تھی۔

ایم کیو ایم پاکستان کے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، جماعت اسلامی کے محمد بابر خان اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ارسلان خالد سمیت 33 امیدوار این اے 248 (سابقہ ​​این اے 254) کے لیے میدان میں ہیں۔

گزشتہ انتخابات میں پی ٹی آئی کے محمد اسلم نے اس نشست پر کامیابی حاصل کی تھی۔

این اے 249 (سابقہ ​​این اے 255) سے ایم کیو ایم پاکستان کے احمد سلیم صدیقی اور جماعت اسلامی کے مسلم پرویز سمیت 27 امیدوار میدان میں ہیں۔

اس سے قبل یہ نشست ایم کیو ایم پاکستان نے جیتی تھی۔

ایم کیو ایم پاکستان کے فرحان چشتی اور جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمٰن سمیت 26 امیدوار این اے 250 (سابقہ ​​این اے 256) کے لیے میدان میں ہیں۔

2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے نجیب ہارون نے یہ نشست حاصل کی تھی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close