بلوچستان

امن و امان کے لیے 30 تعلیم کے لیے 28 ارب

بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے لیے 36 ارب روپے کے خسارے کا 289 ارب روپے کا بجٹ بلوچستان اسمبلی میں پیش کیا گیا جو وزیر اعلیٰ نواب ثنا اللہ زہری نے خود پیش کیا۔

وزیر اعلیٰ کے سابق مشیر برائے خزانہ میر خالد لانگو بدعنوانی کے ایک بڑے مقدمے میں گرفتار ہیں۔

بجٹ میں آئندہ مالی سال کے لیے مجموعی آمدنی کا تخمینہ 252 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 218 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 71 ارب 18 کروڑ روپے ہے۔

اگرچہ موجودہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پہلے سے بہتر ہے لیکن رواں مالی سال کے مقابلے میں امن و امان کی مد میں 12 فیصد اضافے کے ساتھ 30 ارب 25 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال میں دہشت گردی کے واقعات میں نشانہ بننے والوں کے لواحقین کو ایک خطیر رقم بطور معاوضہ دی گئی جو کہ پانچ ارب روپے سے زیادہ تھی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم، صحت اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے شعبوں کو ترجیح دی گئی ہے۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کے شعبے کے لیے 28 ارب روپے سے زائد رکھے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کے مقابلے میں 15فیصد زیادہ ہے۔

بلوچستان کے زیادہ تر سرکاری سکولوں میں پانی اور بیت الخلا کی سہولیات میسر نہیں۔

آئندہ بجٹ میں ہر سکول میں ایک ہینڈ پمپ اور دو دوبیت الخلاء کی تعمیر کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

بلوچستان کے قابل طلبا کو آئندہ مالی سال کے دوران لیپ ٹاپ کی فراہمی کے لیے 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ صحت کے شعبے کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 17 ارب 36 کروڑ روپے مختص کیے گئے جو 12 فیصد زیادہ ہیں۔ بجٹ میں پینے کے پانی کی فراہمی کے منصوبوں کے لیے 15 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وفاقی حکومت کی طرح بلوچستان کے ملازمین کی تنخواہوں اور سابق ملازمین کی پینشن میں دس فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ بعض محکموں کے ملازمین کے الاؤنسز میں بھی اضافے کا اعلان کیا گیا۔

بجٹ میں کم از کم اجرت کو 13 ہزار روپے سے بڑھا کر 14 ہزار روپے کردیا گیا۔

ماضی میں اس اعلان پر زیادہ تر عمل نہیں ہوا لیکن وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ 14ہزار روپے سے کم ماہانہ اجرت قابل جرم تصور ہوگی۔

بلوچستان میں بے روزگاری ایک سنگین مسئلہ ہے تاہم آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری شعبے میں صرف 3220 آسامیاں مختص کی گئی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close