اسلام آباد

ملا منصور کا پاکستانی شناختی کارڈ، دو افراد گرفتار

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کے زیر استعمال پاکستانی شناختی کارڈ بنانے میں معاونت کرنے پر دو افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

گذشتہ ہفتے بلوچستان کے علاقے نوشکی میں امریکی ڈرون حملے میں افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور ہلاک ہوگئے تھے اور ان کی لاش کے قریب ولی محمد کے نام کا ایک پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ملا تھا جس کے بارے میں غالب امکان یہی ہے کہ یہ دونوں پاکستانی دستاویزات افغان طالبان کے کمانڈر کے زیر استعمال تھیں۔

ان افراد کو کوئٹہ اور کراچی سے گرفتار کیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے ایک اہلکار کے مطابق ملزم عزیز احمد کو کوئٹہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ عزیز احمد سنہ 2001 سے لیویز میں بطور رسالدار میجر تعینیات تھے اور انھوں نے ولی محمد کے شناختی کارڈ کی تصدیق کی تھی۔

وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق ولی محمد کی دوسری بیوی اور بچوں کو پاکستانی شہریت دلانے کے لیے کوشش کرنے والے نیشنل ڈیٹابیس رجسٹریشن اتھارٹی یعنی نادرا کے ایک اہلکار رفعت اقبال کو کراچی سے گرفتار کیا گیا ہے۔

ملزم کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ نوشکی حملے کے بعد سے روپوش ہوگیا تھا۔ تاہم وزارت داخلہ نے اس واقعے کے بعد تحقیقات کا حکم دیا تھا اور ان افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی جنھوں نے افغان طالبان کمانڈر ملا اختر منصور کو پاکستانی شہریت دینےمیں کردار ادا کیا تھا۔

پاکستانی حکام نے ابھی تک ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی تاہم خارجہ امور کے بارے میں وزیر اعظم کے مشیر سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ تمام اشارے یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ افغان طالبان کے امیر بلوچستان کے علاقے نوشکی میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوچکے ہیں۔

پاکستانی حکومت ڈی این اے ٹسیٹ کی رپورٹ کے بعد ملا اختر منصور کی ہلاکت کا اعلان کرے گی۔

افغان طالبان نے ہبت اللہ کو اس واقعے کے بعد اپنا نیا کمانڈر بھی تعینات کر دیا ہے۔

وفاقی تحققیاتی ادارے یعنی ایف آئی اے نے اسلام آباد سے نادرا کے ایک اور اہلکار سید افسر رضا کو گرفتار کرلیا ہے۔ نادرا میں جونیئر ایگزیکٹیو کے عہدے پر کام کرنے والے اس اہلکار پر الزام ہے کہ اُنھوں نے متعدد غیر ملکیوں کو پاکستانی شناخت فراہم کی تھی۔

وزارت داخلہ کے مطابق ملزم نادرا کے ریکارڈ میں رد و بدل کرکے غیر ملکیوں کو پاکستانی خاندانوں کا حصہ ظاہر کرتا تھا۔

وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق ان تینوں ملزموں کے علاوہ نادرا کے کچھ اور اہلکاروں کے نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے گئے ہیں تاکہ وہ بیرون ملک فرار نہ ہوسکیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close