Featuredاسلام آباد

حکومت 56 کھرب روپے کا بجٹ کل پیش کرے گی

اسلام آباد: آئندہ مالی سال دوہزار اٹھارہ انیس کا وفاقی بجٹ کل پیش کیا جائے گا، وفاقی بجٹ کا حجم لگ بھگ چھپن کھرب روپے ہوگا۔ وفاقی بجٹ میں 300 ارب روپے سے زائد کا ریلیف فراہم کرنے کا اعلان کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق، ملکی تاریخ میں پہلی بار ایک حکومت مسلسل چھٹا وفاقی بجٹ پیش کرے گی۔ وفاقی بجٹ کا حجم لگ بھگ چھپن کھرب روپے ہوگا، نئے مالی سال میں صوبوں کو 2550 ارب روپے کے وسائل فراہم کرنے کی تجویز ہے جبکہ دفاع کیلئے 1100 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ آئندہ وفاقی بجٹ میں آزاد کشمیر،گلگت بلتستان اور فاٹا کیلئے 72 ارب روپے، عارضی بےگھر افراد کی بحالی اور سیکیورٹی کی بہتری کیلئے 105 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ نئے بجٹ میں 200 سے زائد اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کئے جانے کا امکان ہے۔ انکم ٹیکس چھوٹ کی حد چار لاکھ روپے سے بڑھا کر سالانہ بارہ لاکھ روپے کرنے سے تنخواہ دار طبقے کو 100 ارب روپے کا ریلیف ملے گا۔

آئندہ بجٹ میں ایف بی آر نے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4 ہزار 435 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے، وفاقی ترقیاتی بجٹ کی مد میں 1030 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جس کے تحت بنیادی ڈھانچے کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 575 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ ٹرانسپوٹ اور مواصلات کیلئے400 ارب روپے اور سماجی شعبے کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 135 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ وفاقی بجٹ میں تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کیلئے57 ارب روپے اور صحت کیلئے17 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے 12 ارب روپے اور گورننس کیلئے 18 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ آئندہ مالی سال بیرون وسائل سے 13 ارب ڈالر حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ نئے سال کے وفاقی بجٹ میں پنشن کی مد میں 342 ارب روپے اور جاری اخراجات کیلئے 445 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

نئے مالی سال میں سبسڈیز کی مد میں 179 ارب روپے، قرضوں کی ادائیگی کی مد میں1607 ارب روپے اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے127 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ آئندہ مالی سال بجٹ خسارے کا ہدف 5.3 فیصد، اقتصادی ترقی کا ہدف 6.2 فیصد اور زرعی ترقی کا ہدف 3.8 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔ نئے مالی سال اہم فصلوں کا ہدف 3 فیصد، لائیو اسٹاک 3.8 فیصد، صنعتی شعبے کی ترقی کا ہدف 7.6 فیصد، مینوفیکچرنگ 7.8 اور لارج اسکیل منیو فیکچرنگ کا ہدف 8.1 فیصد رکھنے کی تجویز ہے۔ نئے مالی سال کیلئے خدمات شعبے کا ہدف 6.5 فیصد، نیشنل سیونگرز 13.2 اور فارن سیونگرز کا ہدف 3.8 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔ اسی طرح افراط زر کا ہدف 6 فیصد، سرمایہ کاری کا ہدف 17.2 فیصد، برآمدات کا ہدف 27 ارب 30 کروڑ ڈالر اور درآمدات کا ہدف 56 ارب 50 کروڑ ڈالر مقرر کرنے کی تجویز ہے۔ نئے مالی سال میں تجارتی خسارے کا ہدف 29 ارب 20 کروڑ ڈالر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف 12 ارب 50 کروڑ ڈالر مقرر کرنے کی تجویز ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close