خیبر پختونخواہ

طالبہ کو جرگے کے حکم پر قتل کیا گیا تھا

ضلع ابیٹ آباد میں حکام کا کہنا ہے کہ ایک ہفتہ قبل عنبرین نامی جس طالبہ کی جلی ہوئی لاش ملی تھی اسے مقامی جرگے کے حکم پر ہلاک کیا گیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ لڑکی پر اپنی سہیلی کے مبینہ اغوا میں مدد دینے کا الزام تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ پہلے عنبرین کے گلے میں پھندا ڈال کر اسے قتل کیا گیا اور بعد میں اس کی لاش کو سوزوکی کیری ڈبے میں جلا دیا گیا۔

خیال رہے کہ اس سے پہلے پولیس حکام نے ابتدائی تحقیقات کے بعد بتایا تھا کہ لڑکی کو زندہ جلایا گیا تھا۔

حکام کے مطابق واقعے میں ملوث 13 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جن میں جرگے کے ارکان بھی شامل ہیں۔

تھانہ ڈونگا گلی کے انچارج نصیر خان نےبتایا کہ گذشتہ روز بدھ کوگلیات کے مختلف علاقوں میں چھاپوں کے دوران گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔

انھوں نے کہا کہ نویں جماعت کی طالبہ عنبرین کو ہلاک کرنے کے واقعے میں ملوث 13 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ تین دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

انھوں نے واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ تقریباً 15 دن قبل علاقے سے عنبرین کی صائمہ نامی ایک سہیلی کو اغوا کیا گیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ بعد میں مغوی لڑکی کے خاندان اور برادری کے افراد نے ایک جرگہ بلایا جس میں اغوا کا الزام عنبرین اور اس کے خاندان پر لگایاگیا۔

پولیس افسر نے کہا کہ بعد میں جرگہ اور برداری کے افراد نے عنبرین کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا جس کے تحت پہلے لڑکی کے گلے میں پھندا ڈال کر انھیں مار دیا گیا اور بعد میں ان کی لاش کو اس سوزوکی کیری ڈبے میں جلایا گیا جس میں ان کی سہیلی صائمہ کو اغوا کیا گیا تھا۔

پولیس اہلکار کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں صائمہ کے خاندان کے افراد بھی شامل ہیں۔

صوبائی حکومت کے حکم پر اس واقعے کی تحقیقات کے لیے تین ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کو فوری طورپر گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

صوبائی حکومت کے ترجمان مشتاق غنی نے بھی متاثرہ خاندان سے ملاقات کر کے انھیں حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close