دنیا

تارکین وطن کی کشتیاں ڈوبنے سے سیکڑوں ہلاکتوں کا خدشہ

اٹلی کی جنوبی جزیرے ہر ہفتے ان لا تعداد تارکین وطن کی منزل ہوتی ہے جو لیبیا کے ساحلوں سے اسمگلروں کی پرانی کشتیوں کے ذریعے یورپ جانے کے لیے یہاں پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزیں ‘یو این ایچ سی آر’ نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران اٹلی کے جنوب میں کشتیاں ڈوبنے کے واقعات میں 700 سے زائد تارکین ہلاک ہو گئے ہوں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ تارکین وطن اسمگلروں کی خستہ حال کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچے کی کوشش کر رہے تھے۔

یو این ایچ سی آر کی ترجمان کارلوٹا سامی نے امریکی خبررساں ادارے ‘اے پی’ کو فون پر بتایا کہ بدھ کو اسملگلروں کی کشتی ڈوبنے سے تقریباً ایک سو افراد لاپتا ہو گئے۔ اطالوی بحریہ نے اس کشتی کے ڈوبنے والے مناظر کی ہولناک تصاویر بھی بنائیں اور انہوں نے اس حادثے کے متاثرین کو بچانے کی بھی کوشش کی۔

سامی نے کہا کہ تقریباً 550 افراد جمعرات کو اس وقت لاپتا ہو گئے جب اسمگلروں کی دوسری کشتی لیبیا کی مغربی بندرگاہ سبراتھا سے روانہ ہونے کے بعد ڈوب گئی تھی۔

ان کے بقول تارکین وطن کا کہنا تھا کہ اس کشتی پر 670 افراد سوار تھے اور یہ بغیر انجن کی کشتی تھی جسے ایک دوسری کشتی کھینچ رہی تھی اور اس پر گنجائش سے زیادہ افراد سوار تھے۔

ڈوبنے والی کشتی سے 25 افراد دوسری کشتی تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے اور اس طرح ان کی جان بچ گئی۔ اس کشتی پر سوار دیگر 79 افراد کو یہاں گھومنے والی بین الاقوامی کشتیوں نے بچایا جبکہ 15 نعشوں کو برآمد کیا گیا ہے۔

جمعہ کو کشتی ڈوبنے کے تیسرے واقعے میں سامی کے مطابق 135 افراد کو بچایا گیا جبکہ 45 افراد کی نعشیں ملیں اور تارکین وطن کا کہنا ہے کہ کئی افراد اب بھی لاپتا ہیں۔

ان حادثات میں زندہ بچ جانے والوں کو تورانتو اور پوزالو کی اطالوی بندرگاہوں پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

اٹلی کے جنوبی جزیرے ہر ہفتے ان لاتعداد تارکین وطن کی منزل ہوتے ہیں جو لیبیا کے ساحلوں سے اسمگلروں کی پرانی کشتیوں کے ذریعے یورپ جانے کے لیے یہاں پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہر سال سیکڑوں کی تعداد میں تارکین وطن اس کوشش کے دوران بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close