دنیا

امریکہ اور روس کے مابین تعلقات عرصے سے کشیدہ

امریکی خفیہ ایجنسیوں کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن ماسکو میں کئی زیرزمین بنکر بنوا رہے ہیں جو ایٹمی حملے کے خلاف مزاحمت رکھتے ہیں۔ اس انکشاف سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس خود کو ایٹمی جنگ کے لیے تیار کر رہا ہے۔واشنگٹن فری بیکن کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روس کئی سالوں سے یہ بنکر تعمیر کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایک طرف سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے امریکہ اور روس اپنے ایٹمی ہتھیاروں سے نجات پانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاہم حالیہ سالوں میں روس نے بڑی تعداد میں میزائلوں کی پیداوار شروع کر رکھی ہے اور اب ان بنکرز کے انکشاف نے تصدیق کر دی ہے کہ روس کسی بڑی جنگ کی تیاری کر رہا ہے۔ رواں سال کے آغاز میں رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ روس ایک ایسے ایٹمی میزائل کے تجربے کی تیاریاں کر رہا ہے جو اتنا جدید ہے کہ نیٹو کے تمام تر دفاعی نظام کو توڑتے ہوئے یورپ کے بہت بڑے حصے کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میزائل کانام آر ایس 28سرمیت (RS-28 Sarmat)ہے۔ اسے شیطان ٹو(Satan 2)کا لقب بھی دیا جاتا ہے۔ اس کی رفتار 7کلومیٹر فی سیکنڈ ہے اور یہ بالخصوص اینٹی میزائل شیلڈز کو چکمہ دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ میزائل 40میگاٹن وزنی ایٹم بم لیجانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایٹم بم کا یہ وزن امریکہ کے ہیروشیما اور ناگاساکی پر پھینکے گئے ایٹم بموں سے 2ہزار گنا زیادہ ہے۔رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ”یہ میزائل جتنا بڑا ایٹم بم لیجانے کی صلاحیت رکھتا ہے اس سے پورا فرانس تباہ ہو سکتا ہے۔اس میزائل کی رینج 10ہزار کلومیٹر بتائی گئی تھی، جس کا مطلب ہے کہ اس میزائل تجربے کے بعد لندن سمیت یورپ کے دیگرتمام اہم شہر روس کے نشانے پر آ جائیں گے اور وہ امریکہ کے مشرقی اور مغربی حصوں کو بھی نشانہ بنانے کی پوزیشن میں آ جائے گا۔
پینٹاگون کے سابق نیوکلیئر پالیسی افسر مارک سکنیڈر کا کہنا ہے کہ ”روس ایک بڑی جنگ کی تیاری کر رہا ہے جو ہمارے خیال میں ایٹمی جنگ ہو گی اور اس جنگ میں پہلے روس ایٹمی حملے کرے گا۔ ہم کسی بڑی جنگ کی تیاری کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں، خاص طور پر ایٹمی جنگ کے لیے تو ہم بالکل تیاری نہیں کر رہے۔“ ڈیلی میل کے مطابق ان بنکرز کی کچھ تفصیلات منظرعام پر آئی ہیں لیکن روس کے ریاستی میڈیا کا کہنا ہے کہ ”یہ بنکرز نیشنل سکیورٹی کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔“روس نے سرد جنگ کے فوراً بعد بھی ایسے ہی زیرزمین بنکرز بنائے تھے۔ ان میں سے کچھ ماسکو اور کچھ یورال(Ural)کے پہاڑوں میں بنائے گئے تھے۔مبینہ طور پر اب روس اپنی نئی نیوکلیئر ڈیفنس حکمت عملی پر اربوں ڈالرز خرچ کر رہا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس میں سے کچھ رقم امریکہ کی طرف سے ملنے والی امداد میں سے بھی خرچ کی جا رہی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close