Featuredپنجاب

قربانی کیلئے قبول تو صدارت کے لیے کیوں نہیں؟ فضل الرحمان کا پی پی سے شکوہ

ایم ایم اے کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے شکوہ کیا ہے کہ ڈنڈے کھانے، جیلیں کاٹنے اور قربانی کے لیے ہم قبول ہیں تو پھر صدارت کے لیے کیوں قابل قبول نہیں ہیں۔

لاہور میں شہبازشریف سے ملاقات کے بعد ن لیگی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے مجھے آل پارٹیز کا کنوینر نامزد کیا اور دوسری جماعتوں نے اس کی تائید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کی تمام جماعتوں نے صدارتی الیکشن کے لیے مجھ پر اعتماد کیا، کوشش ہے کہ متحدہ اپوزیشن کا متفقہ امیدوار ہو۔

انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ متحدہ اپوزیشن کے امیدوار کو آج ہی تسلیم کر لیاجائے تاکہ وحدت کا مظاہرہ ہو۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دستبردار ہونے کے لیے مجھے ایم ایم اے کی 5 جماعتوں اور اے پی سی کی 5 جماعتوں کو اعتماد میں لینا ہے جب کہ پیپلز پارٹی اپنے امیدوار کو دستبردار کرنے کے لیے اپنے فورم پر فیصلہ کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی، آصف زرداری اور اعتزاز احسن سے اچھے دوستانہ تعلقات ہیں، ڈنڈے کھانے، قربانیاں دینے اور جیلیں کاٹنے کے لیے ہم قابل قبول ہو سکتے ہیں تو صدارتی الیکشن کے لیے کیوں قابل قبول نہیں ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے وزیراعظم کے الیکشن کے لیے بھی اپنے 53 ووٹ خاموش کرا کر عمران خان کو وزیراعظم بننے کا موقع فراہم کیا۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگی قائدین صدارتی الیشکن کا معرکہ سر کرنے کے لیے مکمل طور پر یکسو اور تیار ہیں، پیپلز پارٹی بھی اپوزیشن جماعتوں کے امیدوار کو قبول کرے۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کی کامیابی کے لیے دعا گو ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور دیگر اپوزیشن جماعتیں صدارتی الیکشن کے لیے فضل الرحمان کو ووٹ کرنے جا رہی ہی لیکن پیپلز پارٹی اور آصف زرداری کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی واقعی چاہتے ہیں کہ اپوزیشن متحد ہو تو پھر انہیں تقسیم کا کام نہیں کرنا چاہیے جیسے انہوں نے شہباز شریف کے الیکشن کے وقت تقسیم کا کام کیا تھا۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ ن لیگ اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے صدارتی الیکشن کے لیے متفقہ طور پر مولانا فضل الرحمان کو امیدوار چنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جو پارٹیاں راضی نہیں انہیں بھی راضی کرنے کی کوشش کریں گے، کوشش ہے کہ ہمیں بھرپور کامیابی حاصل ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ مل کر بھرپور اپوزیشن کریں گے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close