پنجاب

گرفتار ملزم عمران علی ہی زینب کا قاتل ہے، ڈی این اے رپورٹ

لاہور: زینب قتل کیس میں گرفتار مبینہ ملزم عمران علی کے ڈی این اے ٹیسٹ سے ثابت ہو گیا ہے کہ وہی زینت سمیت 8 بچیوں کے قتل میں ملوث ہے۔ معتبر ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا ہے کہ زینب قتل کیس میں گرفتار مبینہ ملزم عمران علی کا ڈی این اے ٹیسٹ لیا گیا جس سے ثابت ہوا ہے کہ وہی نا صرف زینب بلکہ دیگر 7 بچیوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعات میں ملوث ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم عمران علی کو اسپیشل برانچ کی مدد سے گرفتار کیا گیا تھا اور اسے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی پریس کانفرنس کے دوران میڈیا کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم عمران علی کو لاہور پہنچا دیا گیا ہے جبکہ زینب کے والد اور چچا بھی لاہور پہنچ گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق پولیس نے 7 سالہ زینب کے قتل کے شبہ میں ملزم عمران کو پہلے بھی حراست میں لیا تھا لیکن پھر بچی کے رشتے داروں کے کہنے پر اسے چھوڑ دیا گیا تھا، تاہم اب ڈی این اے میچ ہوجانے کے بعد پولیس نے ملزم کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔

پولیس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ملزم مقتول بچی کا دور کا رشتے دار اور زینب کے گھر کے قریب کورٹ روڈ کا رہائشی ہے جب کہ ملزم غیر شادی شدہ اور اس کی عمر 24 سال ہے۔

ذرائع کے مطابق مقتول بچی اور ملزم کے گھر والوں کے ایک دوسرے سے اچھے تعلقات اور ایک دوسرے کے گھر آنا جانا تھا اور ملزم بچی کو اکثر باہر لے جایا کرتا تھا۔

ذرائع کا یہ بھی بتانا تھا کہ زینب کے قتل کے بعد قصور میں ہونے والے ہنگاموں کے دوران ملزم پہلے پاک پتن فرار ہوا اور پھر وہاں سے عارف والا چلا گیا تھا جبکہ اس نے اپنی داڑھی بھی منڈھوا لی تھی۔

گرفتار مبینہ ملزم عمران علی کی تصویر

 زینب کے قتل کے بعد سامنے آنے والی سی سی ٹی وی ویڈیو میں نظر آنے والے شخص کی داڑھی تھی۔

ذرائع کے مطابق ملزم کو دوسرے شہر سے گرفتار کرکے لایا گیا، اس کا دوبارہ ڈی این  اے کرایا گیا اور اس بار ڈی این اے میچ کرگیا، جس کی رپورٹ پولیس کو موصول ہوگئی ہے۔

پولیس کا کہنا ہےکہ ملزم عمران علی کے اہل خانہ کو بھی حراست میں لے انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جہاں ان سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ ملزم کے ڈی این اے کے بعد اسے پولی گرافی ٹیسٹ کے لیے فرانزک لیب بھیجا گیا جہاں اس کا پولی گرافی ٹیسٹ بھی مثبت آیا اور ملزم کا جھوٹ پکڑا گیا ہے۔

ترجمان پنجاب حکومت کی تصدیق

پنجاب حکومت کے ترجمان نے عمران نامی شخص کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ قومی امکان ہے زینب کے قتل میں یہی شخص ملوث ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا  کہ ملزم کو پاک پتن کے قریب سے گرفتار کیا گیا، ملزم اپنا حلیہ تبدیل کرتا رہا ہے۔

ترجمان پنجاب حکومت نے مزید بتایا کہ ملزم کی شناخت کے لیے کم از کم 600 افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا، ملزم کے ڈی این اے کی تفصیلی رپورٹ کے لیے فرانزک لیب نے کچھ گھنٹے مانگے ہیں، 6 بجے کے بعد تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔

زینب کے اہلخانہ کا مجرم کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ

زینب قتل کیس کے ملزم کی گرفتاری کی اطلاعات پر زینب کے والد محمد امین نے اپنے رد عمل کے اظہار میں کہا کہ ’اب تک کی تحقیقات سے مطمئن ہوں، ملزم کی تصدیق کے بعد ہی کوئی موقف دے سکیں گے‘۔

انہوں نے گرفتار کیے جانے والے عمران نامی شخص سے رشتہ داری کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ عمران کا ہماری فیملی سے کوئی تعلق نہیں البتہ وہ علاقے کا رہائشی لگ رہا ہے۔

زینب کے اہل خانہ نے مجرم کو سرعام پھانسی کی سزا دینے اور عبرت کا نشان بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

زینب کا اغواء اور قتل

یاد رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کی لاش 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔

زینب کے قتل کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

بعدازاں چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔

21 جنوری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہونے والی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے زینب قتل کیس میں پولیس تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی تحقیقات کے لیے تفتیشی اداروں کو 72 گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔

تحقیقات کے سلسلے میں قصور میں 100 سے زائد افراد کے ڈی این اے بھی لیے جاچکے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close