بلاگ

اس میں پیسہ نہیں اطمینان قلب تو ہے

بھارت کے جنوبی شہر بنگلور کے میریشیٹی کمار کینسر کے مریضوں کے لیے قدرتی بالوں کے وگز بناتے ہیں اور اس طرح وہ انھیں ایک باوقار زندگی گزارنے میں معاونت کرتے ہیں۔

 

نھوں نے کہا کہ ’کوئی بھی کام بڑا یا چھوٹا نہیں ہوتا۔ بہت سے لوگوں کا یہ خیال ہو سکتا ہے کہ میں بے کار کے کام میں لگا ہوں لیکن مجھے اپنی منزل مل گئی ہے۔ اور مجھے وگز بنانا ہے۔

انھوں نے مزید کہا: ’میری جانب سے ان لوگوں کی خدمت میں یہ حقیر سا تحفہ ہے کہ میں ان میں امید اور ذرا سا وقار پیدا کروں جو خطرناک بیماری سے دو چار ہیں۔

کسان خاندان میں پیدا ہونے والے کمار کم عمری میں گھر سے بھاگ گئے اور فلم بنانے والوں کے ساتھ کام کرنے لگے۔ انھوں نے کنّڑ فلموں کے سٹوڈیوز میں تعاون فراہم کیا۔

وہ دیر تک تربیت لیتے رہے جس دوران انھوں نے قدرتی بالوں کی وگز بنانا سیکھے۔ یہ ایک صبر آزما کام ہے جس میں ایک ایک بال کو پرونا ہوتا ہے

وہ کہتے ہیں کہ کینسر اور اس کے علاج کے لیے کی جانے والی کیموتھراپی کے بارے میں انھیں اس وقت تک کچھ بھی معلوم نہیں تھا جس کے نتیجے میں مریض کے بال جاتے رہتے ہیں جب تک کہ وہ ایک خاتون سے نہیں ملے تھے جو اپنے بال جاتے رہنے کی وجہ سے دلبرداشتہ تھیں۔

مسٹر کمار نے بتایا کہ ’جب میں نے ان کے سر پر وگ پہنائی اور اس مریضہ کے چہرے پر جو تاثر ابھرا اس نے میری زندگی بدل کر رکھ دی۔

اس کے بعد انھوں نے ٹی وی اور فلم سٹار کے وگز بنانے کی بجائے صرف کینسر کے مریضوں کے لیے وگز بنانے کا فیصلہ کیا۔

وہ تروپتی میں ہندوؤں کے مندر سے قدرتی بال خریدتے ہیں کیونکہ وہاں زائرین بال منڈوانا کار ثواب سمجھتے ہیں۔

ان کے کام میں انھیں ان کی اہلیہ للتا میریشیٹی سے مدد ملتی ہے جو بالوں کو ڈیٹرجنٹ میں ابال اور دھو کر دھوپ میں سکھاتی ہیں اس کے بعد وہ پانچ بالوں کا ایک گچھہ بناتی ہیں اور انھیں ایک ساتھ پرو دیتی ہیں۔

دونوں نے ایک چھوٹی سی دکان سے کام شروع کیا اور ابھی تک انھوں نے کینسر کے مریضوں کے لیے 20 ہزار سے زیادہ وگز بنائے ہیں۔

انھوں نے اپنے وگز کی قیمت کم رکھی ہے کیونکہ ان کے گاہک عام طور پر غریب ہیں۔ ان کی دکان کا بنا ہوا ایک وگ سات ہزار روپے یعنی تقریبا 105 ڈالر سے 25 ہزار ورپے یعنی پونے چار سو ڈالر کے درمیان آتا ہے۔ اور یہ اس بات پر منحصر کرتا ہے کہ اس میں کتنے لمبے بال لگ رہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں ’اس سے بہت آمدنی نہیں ہوتی لیکن اس میں جو مجھے اطمینان قلب ملتا ہے وہ میرے لیے بہت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close