تعلیم و ٹیکنالوجی

سور کیوں حرام ہے ؟ ایک عیسائی کے تہلکہ خیز انکشافات

کیا آپ کو اپنے بزرگوں کی سکھائی ہوئی یہ بات یاد ہے کہ لفظ سور نہیں کہنا چاہیے، اس سے زبان ناپاک ہو جاتی ہے۔میں بھی کئی سال یہی سمجھتا رہا۔ بعد میں قرآن پاک اورترجمہ پڑھا تو انکشاف ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنی کتاب میں اس جانور کا نام لے کر ذکر کیا ہے کہ یہ حرام ہے ۔ جبکہ یہ تحریر ایک مسیحی کی لکھی ہوئی پوسٹ سے لی گئی ہیں۔اس مسیح کی لکھی گئی پوسٹ کے مطابق سور کی غذا نہایت ہی گندی ہوتی ہے۔ یہ فضلہ جات کھا لیتا ہے، خراب پھل، سبزیاں، مردہ جانور اور کیڑے مکوڑے سب کچھ نگل جاتا ہے۔سور غذاوں میں پوشیدہ زہریلے کیمیل ایک فوم کی طرح چوستا ہے۔ اس لیے اس کا گوشت زہریلا ہوتا ہے۔دودھ پلانے والے دیگر جانوروں کی طرح سور کو پسینہ نہیں آتا۔ پسینے کا ایک مقصد جسم سے فاسد مادوں کو خارج کرنا ہے۔ لہذا پسینہ نہ آنے کی وجہ سے یہ فاسد مادے سور کے جسم میں ہی رہتے ہیں۔سور کے گوشت میں کیڑے مکوڑے دوسرے جانوروں کے گوشت کی نسبت زیادہ جلد آ جاتے ہیں۔ سور اپنی گندی غذا کو بھی محض چار گھنٹوں میں ہضم کر لیتا ہے۔ یعنی ان کا نظام انہظام خوراک کو اچھی طرح صاف نہیں کرتا۔سور میں ایسی لگ بھگ 30 بیماریاں ہیں جو آسانی سے انسانوں میں منتقل ہو سکتی ہیں۔ اس لیے بائبل میں عیسائیوں کو سوروں کے پنجر تک کو چھونے سے منع کیا ہے

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close