تعلیم و ٹیکنالوجی

جب افسران ڈیٹا مانگیں تو ہی سسٹم چلاتے ہیں

دنیا میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے عوام کو بہتر خدمات فراہم کرنے پر حکومتی ادارے فخر کرتے ہیں لیکن پاکستان میں ایک ادارہ ایسا بھی ہے جہاں فرسودہ ٹیکنالوجی کو کسی حد تک قابل استعمال رکھنا ہی مہارت تصور کیا جانے لگا ہے۔

ایک حبس زدہ دوپہر میں جب اسلام آباد میں محکمۂ موسمیات کے ہیڈکوارٹر کے احاطے میں داخل ہوئے تو نظر عمارت کی چھت پر نصب ریڈار پر پڑی۔

سیڑھیوں سے ہوتے ہوئے ریڈار کے کنٹرول روم میں داخل ہوئے تھے تو وہاں موجود تمام آلات بند پڑے تھے لیکن ان آلات کو اسی حالت میں دیکھ کی ماضی کی یاد آئی جب بڑے بڑے ٹی وی سائز کے مانیٹر اور ایسے ہی ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر کسی دفتر میں نصب دیکھتے تو ان کے بارے میں تجسس ہوتا کہ یہ کام کیسے کرتے ہوں گے؟

کنٹرول روم میں ساتھ آنے والے دو اہلکاروں نے پہلے جاپانی امداد کے تحت 1991 میں ملنے والی قدآور ایئرکنڈیشنگ مشینوں کو چالو کیا اور اس کے بعد وہاں رکھے کمپیوٹرز کو آن کیا تو ان کے چلنے میں بھی اتنا ہی وقت لگا جتنا کہ وہ خود پرانے تھے۔

کچھ دیر میں کمپیوٹرز نے کام کرنا شروع کیا تو اس سے منسلک ریڈار سے کچھ دیر میں ڈیٹا کی ترسیل شروع ہو گئی اور سکرین بھی نظر آنے والے نقطوں کی وضاحت کرتے ہوئے محکمۂ موسمیات کے اہلکار نے بتایا کہ اس وقت یہ نکتے ریڈار کے 300 مربع کلومیٹر کے دائرے میں آنے والے ان مقامات کی نشاندہی کر رہے ہیں جہاں اس وقت بارش ہو رہی ہے۔

اس سوال پر کہ اسلام آباد میں موسم بہت گرم ہو رہا ہے تو کیا یہاں بارش ہوگی تو انھوں نے سکرین پر نظر آنے والا ڈیٹا دیکھتے ہوئے کہا کہ تین سے چار گھنٹے میں بارش متوقع ہے۔

ریڈار سے براہ راست حاصل ہونے والی معلومات چند دوستوں کو بھی بتا دیں اور بارش ہوئی بھی تاہم بتائے گئے وقت سے خاصی تاخیر کے بعد۔

کنٹرول روم کی دیوار کے ساتھ نصب سیڑھی کی مدد سے ریڈار پر پہنچا جا سکتا تھا۔

ریڈار کو گنبد نما فائبر کی چادر کی مدد سے ڈھانپا گیا تھا لیکن اس حفاظتی چادر میں سوراخ نظر آئے تو وہاں موجود اہلکاروں نے بتایا ’ کافی عرصے سے اس کی مرمت نہیں کی، اسی وجہ سے چادر خراب ہوگئی لیکن ریڈار ٹھیک چل رہا ہے کیونکہ ریڈار کی مرمت ہم کرتے رہتے ہیں۔‘

یہ الفاظ کہتے ہوئے اہلکار کے چہرے پر فخریہ جذبات نمایاں تھے۔ اس ادارے کے سربراہ ڈاکٹر غلام رسول کے مطابق ملک میں موجود موسمی ریڈار اب اتنے پرانے ہو چکے ہیں کہ دنیا میں ان کے اضافی پرزے نہیں ملتے اور یہ ہمارے انجینیئرز کا ہی کمال ہے کہ وہ ان کو کسی نہ کسی طرح قابل استعمال بنائے ہوئے ہیں۔

کنٹرول روم میں موجود عملے نے کھڑکی سے نئے ریڈار کے لیے تعمیر ہونے والی عمارت دکھاتے ہوئے کہا کہ جاپانی نیا ریڈار دے رہے ہیں اور سننے میں آیا ہے کہ یہ نہ صرف زیادہ جدید ہے بلکہ اس کی رینج بھی زیادہ ہے۔

جب ان سے اجازت چاہی تو ساتھ ہی ایئرکنڈیشننگ نظام اور تمام آلات بھی بند کر دیے گئے۔ اس سوال پر کیا اسے 24 گھنٹے آن نہیں رکھا جاتا تو جواب ملا نہیں جب افسران کو ڈیٹا چاہیے ہوتا ہے تو آن کر کے دے دیتے ہیں لیکن عملہ 24 گھنٹے موجود ہوتا ہے۔

پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں رونما ہونے والے نقصانات اور ان سے نمٹنے کے لیے جدید آلات کی تصویر کو ذہن میں لے کر جب ادارے کے سینٹرل فورکاسٹنگ روم یا موسم کی پیشگوئی کرنے والے شعبے میں گیا تو وہاں صورتحال مختلف نہیں تھی۔

ہال کی دیوار پر نصب ٹی وی پر تفریحی چینل کی رمضان ٹرانسمیشن چل رہی تھی جبکہ ساتھ میں قطار میں پڑے پانچ ٹی وی بند پڑے تھے۔

انھیں چلایا تو ہر ایک پر محکمۂ موسمیات کی ویب سائٹ کی مختلف ونڈوز نظر آئیں جبکہ سب سے بڑے ٹی وی پر نظر آنے والے موسم کے جدید گرافکس کی جانب متوجہ ہوا تو بتایا کہ یہ چینی سیٹلائٹ کی جانب سے موصول ہونے والا ڈیٹا ہے جو اپ ڈیٹ ہوتا رہتا ہے۔

لیکن ایک ہی گراف بار بار نظر آیا تو تجسس ہوا کہ ٹی وی میں ڈیٹا کہاں سے آ رہا ہے۔ تحقیق پر پتہ چلا کہ اس کے ساتھ ایک یو ایس بی نصب تھی جس میں موجود چند سیکنڈ کا کلپ بار بار پلے ہو رہا تھا۔

ہال میں موجود ایک اہلکار سے جب آج کے دور میں جدید آلات کی افادیت کے بارے میں پوچھا تو وہ بولے کہ ’ہمارے ہاتھ سے بنائے گئے مینولز بہت کارآمد ہیں‘ اور ساتھ ہی انھوں نے ایک چارٹ دکھایا کہ کس طرح سے مختلف ذرائع سے حاصل کردہ ڈیٹا کی مدد سے موسم کی صورتحال بتانے کے لیے ہاتھ سے گراف تیار کیے جاتے ہیں۔

محکمۂ موسمیات کے دفتر کے اعلیٰ اہلکار تو جدید ٹیکنالوجی کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس کے حصول کے لیے مناسب سرمایہ فراہم نہ کرنے کی شکایت کرتے ہیں لیکن اس جدید دور میں برسوں سے پرانے آلات کے درمیان کام کرنے والے دیگر اہلکار اب شاید فرسودہ آلات سے سمجھوتہ کر بیٹھے ہیں۔

وہ ان کے ساتھ کام کرنے کی مہارت کا برملا اظہار کرتے نظر آتے ہیں کہ ’ کیا یہ کمال نہیں کہ ہم ان آلات کو اب تک چلا رہے ہیں اور قوم کو پل پل کے بدلتے موسم سے آگاہ کر رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close