تعلیم و ٹیکنالوجی

زمین کی جسامت کے سو سیارے دریافت

ناسا کی کیپلر دوربین نے نظامِ شمسی سے باہر زمین کی جسامت کے ایک سو سے زیادہ سیارے دریافت کیے ہیں۔

ان میں سے نو سیارے ایسے ہیں جو اپنے ستاروں کے گرد اتنے فاصلے پر گردش کر رہے ہیں جنھیں ’قابلِ رہائش علاقہ‘ کہا جاتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہاں پانی مائع حالت میں پایا جا سکتا ہے، جو ممکنہ طور پر زندگی کو پروان چڑھا سکتا ہے۔

یہ دریافتیں ان 1284 نئے سیاروں کا حصہ ہیں جنھیں کیپلر نے دریافت کر کے نظامِ شمسی سے باہر اب تک دریافت شدہ سیاروں کی تعداد دگنی کر دی ہے۔

کیپلر کی مشن سائنٹسٹ ڈاکٹر نیٹلی بیٹیلا کہتی ہیں کہ حساب کتاب سے معلوم ہوتا ہے کہ ہماری کہکشاں میں دس ارب کے قریب سیارے قابلِ رہائش مداروں میں گردش کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا: ’تقریباً 24 فیصد ستاروں ممکنہ طور پر قابلِ رہائش سیاروں کے حامل ہیں، اور جو زمین کی جسامت سے 1.6 گنا سے چھوٹے ہیں۔ ہمیں یہ تعداد پسند ہے کیوں کہ اس جسامت سے کم کے سیارے ممکنہ طور پر چٹانی ہوتے ہیں۔

’اگر آپ پوچھیں کہ اگلا قابلِ رہائش سیارہ کون سا ہو گا، تو وہ ہم سے تقریباً 11 نوری سال کے فاصلے پر ہو گا، جو بہت قریب ہے۔‘

مستقبل میں جیمز ویب جیسی خلائی دوربینوں کی مدد سے ستاروں کی روشنی کو چھان کر اس میں سے خارجی سیاروں کی فضا کا جائزہ لے کر انھیں کسی قسم کی حیاتیات کے سراغ کے لیے پرکھا جا سکتا ہے۔

ناسا کے پال ہرٹز کہتے ہیں: ’ہمارا حتمی ہدف یہ ہے کہ کسی قابلِ رہائش سیارے کی روشنی کا جائزہ لے کر اس میں پانی کے بخارات، آکسیجن، میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسی گیسوں کا پتہ چلایا جائے۔ یہ گیسیں ممکنہ طور پر کسی حیاتیاتی ماحولیاتی نظام کا سراغ دے سکتی ہیں۔

کیپلر دوربین کی دریافتوں میں دو سیارے کیپلر 186 ایف اور کیپلر 452 ایف ایسے ہیں جو جسامت، درجۂ حرارت اور اپنے سورج سے حاصل کردہ توانائی کے معاملے میں زمین سے سب سے زیادہ ملتے جلتے ہیں۔

ڈاکٹر بیٹیلا کا کہنا ہے کہ یہ دو نئے سیارے قابلِ رہائش سیاروں کی تلاش میں اچھا ہدف ثابت ہو سکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ کیپلر مشن کا ’بڑا ہدف زمین سے باہر زندگی کا سراغ لگانا، اور یہ جاننا ہے کہ آیا ہم اکیلے ہیں یا نہیں، اور یہ کہ زندگی ہماری کہکشاں میں کیسے پنپتی ہے اور اس میں کس قسم کا تنوع پایا جاتا ہے۔‘

’ایک ننھے سے نقطے سے آتی روشنی کو دیکھنا اور یہ کہہ پانا کہ ’’اس ستارے کے گرد ایک زندہ سیارہ گھومتا ہے،‘‘ میرا خیال ہے کہ یہ بہت گہری بات ہے اور یہ ہمارے ان سوالوں کا جواب دیتی ہے کہ ہم یہ کام کیوں کر رہے ہیں۔‘

امریکہ کی پرنسٹن یونیورسٹی کے ڈاکٹر ٹموتھی مورٹن کہتے ہیں کہ زیادہ تر نودریافت شدہ سیارے زمین سے 1.2 تا 1.9 گنا بڑے ہیں۔

کیپلر دوربین کا نام نشاۃ الثانیہ دور کے ماہرِ فلکیات جوہانس کیپلر کے نام پر رکھا گیا تھا اور اس نے مارچ 2009 میں کام کرنا شروع کیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close