تعلیم و ٹیکنالوجی

زیکا وائرس چھ ماہ تک نطفے میں برقرار

روم میں ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ امکان ہے کہ یہ وائرس عضو تناسل کی نالی میں بار بار پیدا ہوتا رہا ہو۔

اس انفیکشن کے سبب ہزاروں بچے چھوٹے دماغ کے ساتھ پیدا ہو رہے ہیں۔

خیال رہے کہ زیکا وائرس وائرس مچھروں سے پھیلتا ہے جس کی وجہ سے نوزائیدہ بچے پیدائشی نقص کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔

فروری میں اس کے پھیلاؤ کے بعد صورت حال کو عالمی ادارۂ صحت نے عالمی صحت کے لیے ہنگامی صورت حال قرار دیا تھا۔

ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ جسنی طور پر اس وائرس کی منتقلی کے امکانات ماضی کے اندازوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں۔

ڈاکٹروں کی جانب سے جاری تازہ ہدایات کے مطابق اس وائرس سے متاثرہ افراد یا تو جنسی عمل سے چھ ماہ تک پرہیز کریں یا کنڈوم کا استعمال کریں۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس بارے میں مزید تحقیق جاری ہے۔

اٹلی میں موجود 40 برس سے زائد کے اس مریض میں سب سے پہلے اس مرض کی علامات جنوری میں پائی گئی تھی جب وہ ہیٹی کے دو ہفتوں کے دورے سے واپس آئے۔

مریض کو ہیٹی میں مچھروں نے کاٹا تھا اور انھیں بخار، تھکاوٹ اور جلد پر خارش جیسی شکایات ہوئی تھیں۔

91 روز گزرنے کے بعد بھی ان کے نطفے، پیشاب اور لعاب میں زِیکا وائرس پایا گیا۔

134 دنوں کے بعد یہ صرف نطفے میں پایا گیا جو 181 دن کے بعد بھی برقرار تھا۔

اس سے پہلے ایک فرانسیسی شخص کے جسم میں جسم میں زِیکا وائرس زیادہ سے زیادہ 93 دن تک پایا گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close