Featuredاسلام آباد

کبھی تلوار سے انقلاب نہیں آیا، کردار سازی کے بغیر قوم بڑی نہیں بن سکتی

اسلام آباد : ہم نے یکساں نصاب تعلیم رائج کی جانب اہم قدم اٹھایا، جس طرف ماضی میں کسی نے توجہ نہیں دی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے سیرت النبیؐ پڑھانے کا فیصلہ کیا، کیونکہ کردار سازی کے بغیر قوم بڑی نہیں بن سکتی ۔ کبھی تلوار سے انقلاب نہیں آیا، سارا خطہ عرب صرف ذہن بدلنے کی وجہ سے بدل گیا، لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں کبھی اس جانب کوشش بھی نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ رحمت اللعالمین اتھارٹی بنائی ہے تاکہ یونیورسٹی تک کے اپنے بچوں کو نبیؐ کی زندگی اور ان کی تعلیمات کے بارے میں تعلیم و آگاہی دے سکیں۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ طبقاتی نظام تعلیم متوسط طبقے کو اوپر نہیں آنے دیتا، کردار سازی کے بغیر قوم بڑی نہیں بن سکتی، حکومت نے عوام کیلئے جو کام کئے، گزشتہ حکومتوں نے نہیں کئے۔

وزیراعظم عمران خان نے پمز اسپتال کے نئے شعبہ حادثات اور سیکٹر جی 13 میں نئے اسپتال کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ حکومت میں آئے تو انہوں نے پمز ہسپتال کا دورہ کیا تو تب ہی فیصلہ کیا کہ اس کو بہتر کرنا ہے، کیونکہ جب بھی کوئی مریض ایمرجنسی میں آتا ہے تو اس کے لئے سب سے بہتر طبی سہولت یہاں میسر آنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں ایمرجنسی حالت بہت بری تھی۔ ہم نے شوکت خانم کے دو اسپتالوں کے آرکیٹیکٹ سے پمز ہسپتال کی ایمرجنسی کو ڈیزائن کروایا ہے، جس کا سارا خرچہ پاکستانی تارکین وطن نے برداشت کیا ہے۔ پاکستان دنیا میں عطیات کرنے والی بڑی قوم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہم نے پورے پاکستان میں سب سے معیاری ایمرجنسی کا سنگ بنیاد رکھا ہے، 300 بستروں پر مشتمل نئے اسپتال کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ 1985 کے بعد اسلام آباد میں یہ نیا اسپتال بن رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عوام کیلئے جو کام کئے، گزشتہ حکومتوں نے نہیں کئے۔ سندھ کے علاوہ تمام صوبوں کے رہائشیوں کو یونیورسل ہیلتھ کوریج دی جارہی ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی مفت یہ سہولت میسر نہیں، بلکہ وہاں پریمیم دینا پڑتا ہے، ہمارے ہاں یہ سہولت مفت ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جب اس منصوبے کا آغاز کیا کہ اس وقت لوگ کہتے تھے کہ یہ کام مشکل ہے، نہیں ہو سکتا۔ یہ فلاحی ریاست کی طرف ایک اہم قدم ہے تاکہ انسانیت کا نظام ہو، غریب کے پاس بھی علاج کی بہترین سہولیات ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل لوگ مجبوری میں بیماریوں کی وجہ سے قرض لیتے تھے۔ جب سے میں سیاست میں آیا ہوں تب سے میرا یہی خواب تھا، اس کارڈ کی بدولت اب شہری ایسے اسپتالوں میں بھی علاج کروا سکتے ہیں، جن کا وہ صرف تصور کرسکتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں ڈاکٹرز اسپتال کے مالک نے ٹیلی فون پر بتایا کہ پہلی بار ایک محنت کش کے ہارٹ کا صحت کارڈ پر یہاں آپریشن ہوا ہے۔ اس کارڈ کی وجہ سے اب نجی شعبہ آگے آئے گا، پرائیویٹ پبلک شراکت داری ہو گی، دور دراز کے علاقوں میں نئے پرائیویٹ اسپتال بنیں گے۔

وزیرا عظم نے کہا کہ ہم نے یکساں نصاب تعلیم رائج کی جانب اہم قدم اٹھایا، جس طرف ماضی میں کسی نے توجہ نہیں دی۔ طبقاتی نظام تعلیم متوسط طبقے کو اوپر نہیں آنے دیتا تھا، انگریزی ایک کلاس بن چکی تھی، یہ دراصل غلامی کا ایک طوق ہمارے گلے میں پڑا ہے، لوگ اپنے آپ کو پڑھا لکھا ثابت کرنے کے لئے انگریزی کے جملوں سے اپنی بات کا آغاز کرتے ہیں، یہ احساس کمتری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک میں اقتصادی بہتری لائی، تمام معاشی عشاریے مثبت جارہے ہیں، ہماری حکومت نے آمدن کے مقابلہ میں اخراجات کم کئے اور آمدنی بڑھائی تاکہ کسی کی غلامی نہ کرنی پڑے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close