Featuredاسلام آباد

نوجوانوں کو ملک کے مستقبل کے لیے کھڑے ہونا ہوگا: عمران خان

اسلام آباد : جس طرح تاریخ مغل سلطنت کے غداروں کو نہیں بھولی، ویسے ہی تاریخ ان غداروں کو بھی نہیں بھولے گی۔

وزیراعظم عمران خان نے عوام سے ٹیلیفونک گفتگو کرنے سے پہلے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ یہ قوم کے مستقبل کی جنگ ہے، نوجوانوں کو ملک کے مستقبل کے لیے کھڑے ہونا ہوگا۔

انہوں نے قوم کے نوجوانوں سے احتجاج کی اپیل کردی، کہا کہ وہ باہر نکلیں اور حکومت مخالف سازش کے خلاف احتجاج کریں۔

انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اچھائی کی جانب کھڑے ہوں گے، راہِ حق پر کھڑے ہوں گے اور برائی کے خلاف کھڑے ہوں گے تو اس سے معاشرہ زندہ ہوجاتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اچھائی یا برائی نہیں بلکہ درمیانی راستہ اختیار کرتا ہے تو معاشرہ تباہ ہوجاتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نوجوانوں کو فیصلہ کرنا ہے، لیکن اگر آپ چپ کر بیٹھیں گے تو آپ برائی کی طرف ہوں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ احتجاج پرتشدد نہیں بلکہ پرامن ہونا چاہیے، جس طرح تاریخ مغل سلطنت کے غداروں کو نہیں بھولی، ویسے ہی تاریخ ان غداروں کو بھی نہیں بھولے گی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کے خلاف سازش ہے، اس کے دستاویزات قومی سلامتی کمیٹی میں بھی دیکھ لی گئی ہے۔

ایک خاتون کالر کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ اپنے خلاف سازش کے بارے میں پہلے سے تیاری کر رہے ہیں اور کل سب دیکھیں گے کہ اپوزیشن کا کس طرح مقابلہ کریں گے، جس جس نے اس ملک کے ساتھ غداری کی ہے ہم ان ایک ایک کے خلاف کیسز دائر کریں گے۔

سوشل میڈیا سے آئے ایک سوال پاک فوج پر تنقید کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاک فوج اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ملک کو متحد رکھ رہی ہیں، ہمیں اس فوج کی ضرورت ہے، اس نے بڑی قربانیاں دی ہیں، چاہتا ہوں کہ ہماری فوج پر تنقید نہ کی جائے۔

وزیراعظم عمران خان کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کی بنیاد انصاف، انسانیت اور خودداری پر تھی اپوزیشن رہنماؤں کے بیان کو ہدف تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ ڈر کر زندگی گزار رہے ہیں تو اس سے بہتر تو آپ کو مرجانا چاہیے۔

وزیراعظم عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اب وہ دن نہیں جب ذوالفقار علی بھٹو کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ اب سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، میں چاہتا ہوں کہ نوجوان اب اس سازش کے خلاف احتجاج کریں۔

وزیراعظم سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا ان کی قیادت میں کوئی کمی ہے کہ لوگ انہیں چھوڑ کر چلے گئے؟ جس کے جواب میں انہوں نے نواز شریف کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اس نے لوگوں کو پیسے پر لگادیا، جبکہ ان کے ساتھ آصف علی زرداری مل گئے، برائی کو برائی نہیں سمجھا، سندھ ہاؤس میں جو پیسہ آرہا ہے، انہیں ہوٹلوں میں رکھا جارہا ہے، ان لوگوں نے اخلاقیات کو ختم کیا۔

عمراں خان نے کہا کہ جو لوگ اپوزیشن کے ساتھ چلے گئے ہیں وہ ڈر گئے ہیںکہ اگر ووٹ ڈال دیا تو ان پر اس غداری کا ٹھپہ لگ جائے گا، میرے پاس ان لوگوں کے پیغامات آنا شروع ہوگئے ہیں،ایک کالر نے سوال کیا کہ اگر عدم اعتماد کامیاب ہوگئی تو کیا حکمت عملی ہوگی جس پر وزیراعظم نے پھر دوہرایا اور کہا کہ قوم کو فکر نہیں کرنی چاہیے۔

فوج سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ میرا فوج سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم فوج کے نیوٹرل رہنے کے فیصلے کی عزت کرتے ہیں،ہم فوج کی ساکھ برقرار رکھنے لیے ان کے ساتھ ہیںمی،رے پاس مضبوط فوج ہے، جو فوج پر تنقید کرتے ہیں وہ فوج کا نقصان نہیں بلکہ ملک کا نقصان کرتے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close