Featuredاسلام آباد

وزیراعظم کا کسان پیکج کے تحت 1800 ارب روپے کے قرضے دینے کا اعلان

اتحادی حکومت کی مشاورت سے کسان بھائیوں کو نیا پیکیج دے رہے ہیں

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف نے کسان پیکج کے تحت کسانوں کو 1800 ارب روپے کے قرضے دینے کا اعلان کیا ہے۔

کسان پیکیج پر وزیراعظم شہباز شریف کا نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا انحصار زرعی ترقی پر ہے، زرعی ترقی کے لیے کسانوں کے مسائل کا حل ضروری ہے، کسانوں کی بہتری کیلئے حکومت جو بھی قدم اٹھائے گی وہ پاکستان کے مفاد میں ہوگا، نواز شریف کے دور میں کھاد آدھی قیمت پر ملتی تھی، ن لیگ کے دور میں کسانوں کیلئے 100 ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا گیا تھا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت کی مشاورت سے کسان بھائیوں کو نیا پیکیج دے رہے ہیں، سیلاب سے 40 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، سیلاب سے کھجور، کپاس ، چاول اور گنے کی فصل شدید متاثر ہوئی، متاثرہ خاندانوں میں 88 ارب روپے نقد اور دیگر امداد تقسیم کرچکے ہیں، آئندہ سال کسانوں کو 1800ارب روپے کے قرضے دیئے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاق نے 70 ارب روپے بی آئی ایس پی کے ذریعے دیئے، این ڈی ایم اے کے ذریعے وفاق نے 18 ارب اشیاء کی شکل میں دیئے، کسانوں کو دیئے جانے والے قرض کیلئے رقم میں 400 ارب کا اضافہ کیا گیا، فنانشل سسٹم میں ایک بیماری ہے کہ یہ چھوٹے کسانوں کو نہیں پوچھتے، اتحادی حکومت مشاورت کے کسان پیکیج دینے جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں کسانوں کے قرضوں پر مارک اپ ختم کیا جارہا ہے، کسانوں کے قرضوں پر مارک اپ ادا کرنے کیلئے10ارب روپے مختص کررہے ہیں، وفاق اور صوبے مل کر 8 ارب 20 کروڑ مہیا کریں گے، نوجوانوں کو زرعی شعبے میں کام کرنے کیلئے قرضے دیئے جائیں گے، دیہات کے نوجوانوں کو قرضے دینے کیلئے 50 ارب روپے مختص کررہے ہیں۔

 

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے ڈی اے پی کا بہت اہم کردار ہے، ڈی اے پی کےلیے حکومت سستی گیس دیتی ہے اور کھاد بنائی جاتی ہے، 2 ہزار 500 روپے فی بوری ڈی اے پی کی قیمت کم کرائی گئی ہے، قوم کو پتہ چلنا چاہیئے کہ پیسہ کسانوں پر کس طرح لگایا جارہا ہے، ڈی اے پی پر 58 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں گندم کی بیج کے 12لاکھ تھیلے فراہم کیے جائیں گے، وفاقی اور صوبے مل کر بیج کیلئے 13 ارب 20 کروڑ روپے دیں گے، سیلاب زدہ علاقوں میں بے زمین ہاریوں کو بلاسود 5 ارب کے قرضے دیئے جائیں گے، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز معیشت کیلئے ریڑ کی ہڈ ی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹریکٹر کی قیمت عام کسان کی پہنچ سے باہر ہوچکی ہے، 5 سال تک استعمال شدہ ٹریکٹرز کی درآمد کی اجازت دے رہے ہیں، حکومت استعمال شدہ ٹریکٹرز کی درآمد کیلئے ڈیوٹی پر چھوٹ دے گی، 5 لاکھ ٹن یوریا درآمد کی جائے گی، یوریا کی فی ٹن قیمت 500 ڈالر ہوگی، گزشتہ حکومت گندم اور چینی پہلے برآمد پھر درآمد کرتی رہی، گزشتہ حکومت نے ملکی معیشت کو اس طرح کے نقصانات پہنچائے، حکومت یوریا پر بھی 30 ارب روپے کی سبسڈی دے گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ٹریکٹر مینو فیکچرنگ میں نئے انویسٹرز کیلئے پرزہ جات کی درآمد پر ڈیوٹی 15 فیصد کردی ہے، 26 لاکھ ٹن گندم درآمد کی جائے گی جس میں سے 10 لاکھ ٹن پہنچ چکی ہے، پاکستان کو گندم کے حوالے سے کمی کا سامنا ہے، پاکستان میں بجلی سے چلنے والے 3لاکھ ٹیوب ویلز ہیں، 3 لاکھ ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کیلئے بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسانوں کیلئے بجلی کی قیمت فکس کی جارہی ہے، 13 روپے فی یونٹ دیا جائیگا، کسانوں کو بجلی پر 43 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی، جو پیکیج دے رہا ہوں اس سے شاندار پیکیج نہیں ہوسکتا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close