Featuredپنجاب

ہمارے مارچ کو منفی رنگ دینے کے لیے ایک مہم شروع کی گئی ہے

گوجرانوالہ : بھارتی میڈیا بلاوجہ شادیانے بجا رہا ہے، فوج ہماری ہے اور ہم ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے اداروں کو نقصان ہو۔

شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ یہ فیس سیونگ ایکسرسائز نہیں ہو رہی۔ اسپیڈ کا ایشو ہے، لوگ پیدل چل رہے ہیں۔ ہمارا خیال تھا جس اسپیڈ سے لوگ آرہے ہیں۔ اس حساب سے چلیں۔ یہ سرکاری پروپیگنڈا ہے، جو لوگوں کے ذہنوں میں ڈالا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقی آزادی کی تحریک ہے، جو اپنے مقاصد کے حصول تک جاری رہتی ہے۔ آزادی کی تحریک کی کوئی تاریخ نہیں ہوتی۔

پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے گوجرانوالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ لانگ مارچ کے چار دن کا خلاصہ سب کے سامنے ہے، یہ ایک پرامن مارچ ہے، چار روز میں کوئی افراتفری یا منفی عمل دیکھنے میں نہیں آیا، بدقسمتی سے ایک حادثہ ہوا جس پر دلی افسوس ہے، لیکن ہمارے مارچ کو منفی رنگ دینے کے لیے ایک ڈیزائن مہم شروع کی گئی ہے، کبھی کہتے ہیں یہ ایک خونی مارچ ہے لاشیں گریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ منفی مہم کی دوسری کڑی ہے کہ تاثر دیا جائے پی ٹی آئی اداروں کیخلاف ہے، عمران خان نے بھارتی میڈیا کی نفی کرتے ہوئے واضح کہا کہ بھارتی میڈیا بلاوجہ شادیانے بجا رہا ہے، فوج ہماری ہے اور ہم ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے اداروں کو نقصان ہو۔عمران خان نے کنٹینر پر کہا یہ ملک اور فوج میری ہے، فوج میں لوگ ہمارے اپنے ہیں، تحریک انصاف نے ہمیشہ فوج کیلیے آواز اٹھائی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ منفی پروپیگنڈے کی تیسری کڑی ہمارے لوگوں میں مایوسی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، یہ مہم چلائی گئی کہ مظفر گڑھ سے ایم پی اے، ساتھی پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کر چکے ہیں، آج کل تو ہر کسی کے پاس موبائل فون ہے، آپ پیغام روکنا بھی چاہیں تو نہیں روک سکتے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج شہر میں عمران خان کے خلاف وال چاکنگ کی گئی ہے، میں شہریوں، کارکنان اور تنظیم سے کہوں گا کہ ہمیں تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرنا ہے، یہ ہمیں الجھاناچاہتے ہیں ہم نے الجھنا نہیں ہے، اگر کوئی منفی بات کرتا ہے تو وہ لوگوں کی نظر میں خود گر جاتا ہے، اس سےعمران خان کا قد کم نہیں ہوگا، اگر لانگ مارچ کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو وہ حکومتی پلانٹڈ لوگ کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے شیڈول میں تبدیلی آئی ہے، ماضی کی غلطیاں ہمیں نہیں دہرانی چاہئیں بلکہ ان غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہیے، عمران خان نے کہا ہے یہ لوگ بےاختیار ہیں تو ان سے کیا مذاکرات کریں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close