Featuredدنیا

بھارت ، پرساد میں سے کیلا اٹھا لینے کے الزام پر مسلمان نوجوان قتل

بھارت میں ایک مسلمان نوجوان کو مندر میں منعقدہ تقریب کے دوران ’ پرساد ‘ میں سے کیلا اٹھانے کے الزام میں تشدد کے بعد قتل کر دیا گیا۔

خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق نئی دہلی سے تعلق رکھنے والے محمد واجد نے اپنے 22 سالہ بیٹے اسحاق کے قتل کے حوالے سے بتایا کہ منگل کی صبح تقریباً 5 بجے ایک ہجوم نے مسلمان اسحاق کو کھمبے سے باندھا اور اس شبہ میں اس پر بے رحمی سے تشدد کیا کہ اس نے ہندوؤں کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب میں "پرساد” چرایا ہے۔

یہ تقریب بھارتی دارالحکومت کے سندر نگری علاقے میں اسحاق کے گھر سے تین گلیوں کے فاصلے پر منعقد ہوئی۔

60 سالہ واجد نے کہا کہ میرے بیٹے کو اس لیے مارا گیا کیونکہ اس نے پرساد کھایا تھا اور جن لوگوں نے میرے بیٹے کو مارا انہیں یہ بات ناگوار لگی کہ ایک مسلمان نے ان کے پرساد کو چھوا۔

پیشے کے لحاظ سے پھل فروش واجد نے کہا کہ ان کے ہندو گاہک اکثر انہیں پرساد پیش کرتے ہیں اور وہ اسے بغیر سوچے سمجھے قبول کر لیتے ہیں، پرساد بھگوان یا اللہ کا تحفہ ہے، میں اس سے انکار نہیں کرتا۔

اسحاق کی بہن عظمیٰ نے الجزیرہ کو بتایا کہ اس کے بھائی کو ’ کیلا لینے پر‘ مارا گیا اور وحشیانہ حملے کے بعد ہجوم نے اسے کھمبے سے باندھ کر چھوڑ دیا، اس کے ناخن ٹوٹے ہوئے تھے، کچھ نکالے گئے تھے اور اس کی انگلیاں کٹی ہوئی تھیں، اسے بے دردی سے مارا گیا کیونکہ وہ مسلمان تھا۔

عظمیٰ نے بتایا کہ اسحاق کو ان کے محلے کے ایک لڑکے نے سڑک پر پڑا ہوا پایا جو اسے اٹھا کر گھر لے آیا، وہ چند گھنٹے بعد اپنے گھر میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں اس واقعے کی اطلاع اسحاق کے انتقال کے بعد دی گئی۔

اس حملے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی لوگوں نے پولیس سے کارروائی کا مطالبہ کیا جس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے چھ افراد کو گرفتار کیا ہے۔

متعلقہ پولیس اہلکار کے مطابق تفتیش میں پتہ چلا ہے کہ لوگوں کے ایک گروپ نے اسحاق کو چور ہونے کے شبہ میں روکا اور پھر اسے باندھ کر مارا پیٹا۔

پڑوسیوں کے مطابق اسحاق ذہنی طور پر معذور تھا، وہ ایک سادہ سا لڑکا تھا جس نے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔

مقتول نوجوان کے والد کا کہنا ہے کہ ہم پولیس کی کارروائی سے اب تک مطمئن ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ جن لوگوں نے میرے بیٹے کو قتل کیا ان کا بھی وہی انجام ہو۔

2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی کی دائیں بازو کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہندوستان میں خاص طور پر مسلمانوں پر حملے اور ہجومی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close