Featuredسندھ

عدم اعتماد کے معاملے میں فیض حمید کا کردار نہیں تھا، پی پی کا فضل الرحمان کے بیانات پر ردعمل

پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ سربراہ جمیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمان سیاست میں چلے ہوئے کارتوس ہیں، سیاست میں مولانا آ نہیں رہا جا رہا ہے، عدم اعتماد کے وقت سابق آئی ایس آئی چیف جنرل ر فیض حمید کور کمانڈر پشاور تھے، ان کا اس میں کردار نہیں تھا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی پی رہنما فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ جے یو آئی اور پی ٹی آئی اکھٹی ہوئی جو اچھی بات ہے تاہم اب دیکھنا ہوگا کہ پی ٹی والے ’’ مولانا آ رہا ہے ‘‘ پر بھنگڑے ڈالیں گے یا نہیں۔

پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کی طرف سے بھی کافی چیزیں سامنے آ رہی ہیں، انہوں نے گزشتہ روز کافی باتیں کی ہیں، وہ اپنے حلقے سے حلقے سے ہارے ہیں، اگر وہ ہارے ہیں تو وہ مینڈیٹ کس کو دیا ہے، ان کو ہی دیا ہے جو ان کے پاس گزشتہ روز چل کر آئے تھے۔

فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے فیض حمید اور دیگر کے حوالے سے باتیں کیں، اس وقت فیض حمید پشاور کے کور کمانڈر تھے ان کا عدم اعتماد میں کوئی رول نہیں تھا جبکہ مولانا فضل الرحمان اس وقت پی ڈی ایم کے سربراہ تھے اور ہمیں پی ڈی ایم سے نکالا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے بھی ایک دھرنا دیا تھا، فرمائشی پروگرام پر اٹھ کر چلے گئے تھے، کس کے کہنے پر اور فرمائش پر نکالا گیا تھا مولانا بتا سکتے ہیں، عدم اعتماد کا سب سے زیادہ فائدہ مولانا کو ہوا، ان کی جماعت کو چار وزارتیں دی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے وزیراعظم کے امیدوار خود کہہ رہے ہیں ہمارے لوگوں کے ہاتھ مروڑ کر مولانا کے پاس شامل کرایا جا رہا ہے، ان کے نظریات دفن ہوگئے ہیں، دیکھنا ہوگا وہ کب معافی تلافی کرتے ہیں، ابھی بہت سی چیزیں دیکھنے کو ملیں گی، الیکشن کے پی میں ہارے ، چیخ سندھ میں رہے ہیں، ان کےامیدوار 1 لاکھ ووٹ سے ہارے، اب چاہتے ہیں کہ غیبی امداد آجائے۔

انہوں نے کہا کہ ایک الیکشن ہارنے کے بعد کہہ رہے ہیں شاید ہم ریاست کیخلاف اسلحہ اٹھالیں، کیا وہ ریاست کے خلاف اسلحہ اٹھانے آئے ہیں، جنہوں نے ریاست کے خلاف اسلحہ اٹھایا، ان کے ساتھ ریاست کس طرح پیش آتی ہے؟، ہم نے کبھی تشدد کی سیاست نہیں کی ، ماضی میں بانی پی ٹی آئی کہتے تھے ان کو مولانا کہنا بھی تضحیک ہے، 9 مئی واقعات ملک دشمنی تھے، ریاست نے کہا تھا یہ لوگ 9 مئی میں ملوث ہیں، اگر وہ الیکشن میں آ جاتے ہیں تو کیا وہ سب ٹھیک تھا؟۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملکی مفاد کے لیے ہم نے ن لیگ کو سپورٹ کا فیصلہ کیا، اپوزیشن میں بیٹھتے تو ملک ایک اور الیکشن کی طرف جاتا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close