Featuredاسلام آباد

پیپلزپارٹی جعلی اکاونٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ میں ملوث ہے، عمران خان

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے ماضی میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ کی جب کہ بلاول بھٹو نیب سے خوفزدہ ہیں اس لیے رو رہے ہیں۔ وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ بلاول بھٹو نیب سے خوفزدہ ہیں، اس لیے رو رہے ہیں، پیپلزپارٹی نے ماضی میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ کی، ایان علی اور بلاول بھٹو کے ائیرٹکٹس ایک ہی جعلی اکاؤنٹس سے بنائے گئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم کا پارلیمنٹ میں ایک منٹ کا 80 ہزار روپے لگتا ہے، پارلیمنٹ میں اپوزیشن صرف اپنا رونا دھونا کرکے چلی جاتی ہے، اپوزیشن جماعتوں کے اکٹھے ہونے کا مقصد ذاتی کرپشن کو چھپانا ہے، اپوزیشن کی جانب سے عوام کے لیے کچھ نہیں سوچا جارہا۔

انکا کہنا تھا کہ اپوزیشن اسمبلی میں سوائے کرپشن چھپانے کےکوئی بات نہیں کرتی، اپوزیشن رونا دھونا چاہتی ہے تو احتجاج کے لیے کنٹینر دینے کو تیار ہوں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ جمہوریت بچاؤ جماعتوں کے خلاف مقدمات ہماری حکومت میں نہیں بنے، نیب چیئرمین ان لوگوں نے خود لگایا، نیب ہمارے ماتحت نہیں اور نہ ہی ہم نے نیب میں کسی کی بھرتی کرائی، نیب چھوٹے لوگوں سے نکل کر بڑے لوگوں ہر ہاتھ ڈالے، کرپشن بڑے لوگوں کو پکڑنے سے کم ہوگی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ان کا ٹیکس ان کی فلاح پر ہی لگے گا، ماضی کی حکومتوں نے سوائے اپنی جیبیں بھرنے کے کچھ نہیں کیا، مجھے اپنی کابینہ پر مکمل طور پر اعتماد ہے، قوم سے امید رکھتا ہوں کہ وہ میرا ساتھ دیں گے، ملک میں بڑی تبدیلی کے لیے اونچ نیچ آ ئے گی۔

عمران خان نے کہا کہ بنی گالہ میں تمام اخراجات اپنی جیب سے کرتا ہوں، بنی گالہ میں سیکیورٹی خاردار تار کا 60 لاکھ روپےخود ادا کیا، گھر آنے والی سڑک تحفہ بیچ کر بنوائی، زمان پارک گھر کی تعمیر بھی ذاتی خرچ سے کررہا ہوں، ن لیگ کے دور میں پانچ کیمپ آفسز تھے لیکن میں نے بنی گالہ کی رہائش گاہ کو بھی کیمپ آفس ڈیکلئر نہیں کیا۔ گیس کی قیمتوں سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے ایل این جی کے اتنے مہنگے معاہدے کیے کہ ہم گیس جتنے میں خرید رہے ہیں اس سے آدھے میں بیچ رہے ہیں، گیس کی مہنگائی اس کے شارٹ فال اور ایل این جی کی وجہ سے ہے، ہم 1400 مکعب فٹ پر گیس خریدتے ہیں اور 650 روپے میں بیچتے ہیں، اس وجہ سے شارٹ فال اربوں میں جارہا ہے، اسے پورا کرنے کے لیے گیس مہنگی کررہے ہیں جب کہ بجلی بھی مہنگے داموں خرید کر سستی بیچ رہےہیں، انرجی بحران کی وجہ ٹرانسمیشن لائن کی خرابی ہے، پچھلے ادوار میں ٹرانسمیشن لائنز پر کوئی کام نہیں ہوا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close