Featuredاسلام آباد

آرٹیکل 63 اے کا اطلاق سینٹ انتحابات پر نہیں ہوتا : چیف جسٹس

اسلام آباد : چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ آرٹیکل 63 اے کا اطلاق سینٹ انتحابات پر نہیں ہوتا، آرٹیکل 59 میں خفیہ ووٹنگ کا کوئی ذکر نہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ افسوس ہے پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن اپنے ہی معاہدے سے پھر گئے، دونوں جماعتوں نے میثاق جمہوریت میں خفیہ طریقے کار کو ختم کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ میثاق جمہوریت کی دستاویز اب بھی موجود ہے، لیکن اس پر دستخط کرنے والی پارٹیاں اب اس پر عمل نہیں کررہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آرٹیکل 63 اے کا اطلاق سینٹ انتحابات پر نہیں ہوتا، آرٹیکل 59 میں خفیہ ووٹنگ کا کوئی ذکر نہیں۔

ایڈوکیٹ جنرل سندھ سلطان طالب الدین نے اپنے دلائل میں کہا کہ ریفرنس میں اٹھایا گیا سوال ہی غیر مناسب ہے، اخباری خبروں اور ویڈیوز تک ہی ہارس ٹریڈنگ ہوتی ہے، پولنگ بوتھ میں نہ رشوت چلتی ہے نہ امیدوار سے کوئی رابطہ ہوتا ہے، آئین ووٹ ڈالنے والی کی شناحت ظاہر کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے اٹارنی جنرل کے دلائل اپناتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک میں بھی کرپشن سے منع کیا گیا ہے، دنیا بھر کے انتحابی عمل میں کرپشن ہوتی تھی، دنیا نے انتحابی عمل سے کرپشن روکنے کے لیے اقدامات کیے۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردی۔

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے اپنے دلائل میں کہا کہ ووٹ ڈالنے کا عمل خفیہ ہونا چاہیے، پارلمینٹ سپریم ادارہ ہے، پارلیمنٹ کے وقار کا تحفظ ضروری ہے، اگر رکن اسمبلی پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے، آرٹیکل 226 کے تحت وزیراعظم وزراء اعلی کے علاوہ ہر الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہو گا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close