پاکستانپنجابکھیل و ثقافت

فنانشل ماڈل کے بارے میں پی سی بی کے دلائل ہماری سمجھ سے باہر ہیں:ندیم عمر

لاہور ( 26 مارچ 2021ء ) کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مالک ندیم عمر نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو ایک ایسا فنانشل ماڈل پیش کرنے کی ضرورت ہے جس سے اس میں شامل تمام سٹیک ہولڈرز کو فائدہ ہو۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پی سی بی اور پی ایس ایل فرنچائزز کے مابین باقاعدہ ملاقاتیں ہونی چاہئیں تاکہ وہ مذکورہ بالا معاملے کو جلد از جلد حسل کرسکیں۔
ندیم عمر کا کہنا تھا کہ ہم پی سی بی کے ساتھ مالیاتی ماڈل پر کام کر رہے ہیں، پی سی بی کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہم نے اپنا بہت سارا وقت اور سرمایہ پی ایس ایل پر خرچ کیا ہے، یہ کیسا مالی نمونہ ہے جس میں ایک فریق مزے اڑا رہا ہے اور دوسرے پریشانیاں برداشت کررہے ہیں؟ یہ مسئلہ خوش اسلوبی سے حل ہوسکتا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی کے کچھ دلائل سمجھ میں نہیں آتے،یہ ایک کیک ہے لہذا پی سی بی کو اپنا حصہ کم کرنے کی ضرورت ہے ،انہیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پی ایس ایل فرنچائزز نے بہت قربانیاں دی ہیں، پی سی بی چیئرمین احسان مانی نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ اب سے باقاعدہ میٹنگیں ہوں گی جس میں ہم مالیاتی ماڈل کے حوالے سے ایک فارمولے پر کام کریں گے۔

کھلاڑیوں اور معاون عملے میں متعدد کوویڈ 19 کیسز سامنے آنے کے باعث پی ایس ایل 6 کو 4 مارچ کو ملتوی کردیا گیا تھا حالانکہ 20 میچ باقی تھے۔ پی سی بی پہلے ہی اعلان کرچکا ہے کہ جون میں باقی میچوں کی میزبانی کراچی کرے گا۔ ندیم عمر کا خیال ہے کہ پی سی بی کو پی ایس ایل 6 کے لئے بائیو سیفٹی ببل بنانے کے معاملے میں بہتر طور پر تیار ہونا چاہئے تھا۔
ندیم عمر کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل ملتوی ہونے پر بلیم گیم شروع کیا تو یہ کبھی نہیں رکے گا مگر اسکا کوئی فائدہ نہیں، بائیو سکیورٹی میں ناکامی پر فرنچائزز کو صرف 10 فیصد قصوروارقرار دیا جاسکتا ہے، وہ بھی اس لیے کہ پی سی بی نے ہم پر کوئی قانون لاگو نہیں کیے،اس کی حیثیت منتظم جیسی تھی۔ پی سی بی ایک آرگنائزنگ پارٹی کی حیثیت سے قوانین نافذ کرنے کا پابند تھا اور وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تھے۔ ندیم عمر نے کہا کہ اب 2 شیڈول زیر غور ہیں،پلان ہے کہ کھلاڑی اور معاون سٹاف ارکان 23 یا 24 مئی کو رپورٹ کرکے 6 یا 7 دن کا قرنطینہ مکمل کریں اور 18دن میں ایونٹ کے باقی میچز مکمل ہوجائیں،یہ ہمارے لئے واحد ونڈو دستیاب ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close