اسلام آباد

امریکا صرف الزام لگاتا ہے لیکن ثبوت کوئی نہیں دیتا، ہمیں اسکے خلاف اب ڈٹ جانا چاہیئے، خورشید شاہ

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستان پر امریکی الزامات پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جانا چاہیے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ آج کے سیشن کا آغاز وزیر خارجہ کی تقریر سے ہونا چاہئے تھا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا، ہم جان بوجھ کر الزام نہیں لگا رہے لیکن سچائی کو چھپانا نہیں چاہیئے کہ بھارت میں پاکستان کا سفیر امریکا میں سفیر کو خط لکھتا ہے۔ کیا یہ خط واشنگٹن اور نئی دلی والوں کو نہیں ملا ہوگا، نواز شریف کی حکومت میں خارجہ پالیسی لاوارث تھی، یہ گورننس کی ناکامی ہے، نواز شریف نے بطور وزیرخارجہ 4 سال میں کیا کیا، انہوں نے 4 سال میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی توجہ نہیں دی، مسلم لیگ (ن) میں بہت قابل لوگ موجود ہیں لیکن انہیں ایک وزیرخارجہ ہی نہیں ملا۔

2008ء میں پیپلز پارٹی کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ کو بریفنگ دی، عسکری قیادت نے 8 گھنٹے طویل بریفنگ دی، نواز شریف اگر عابد شیر علی کو بھی وزیر خارجہ بنالیتے تو ہم اسے بھی سن لیتے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ ہم اپنی پالیسیوں کی وجہ سے اسٹریٹیجک افادیت کھو چکے ہیں، ہمارے اپنے ہمسایوں سے بھی تعلقات ٹھیک نہیں۔ ہم چاہتے ہیں ہمارے وطن پر کوئی آنچ نہ آئے لیکن ہمیں جذبات کے بجائے ٹھنڈے ذہن کے ساتھ معاملات کو دیکھنا چاہئے۔ 1971ء میں ہم نے ہتھیاروں کی جنگ ہاری، 5 ہزار مربع میل زمین چلی گئی، سفارتکاری کے ذریعے یہ جنگ جیتنی چاہیے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہم امریکی الزامات بھی تسلیم کریں گے مگر وہ ثبوت تو دے۔ امریکا صرف الزام لگاتا ہے لیکن ثبوت کوئی نہیں دیتا، ہمیں ایسے الزامات کے خلاف اب ڈٹ جانا چاہیئے۔ یہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا وقت نہیں ہے۔ عید الاضحیٰ کے بعد مشترکہ اجلاس بلایا جائے، ہمیں ایک مضبوط قرارداد لانی چاہیئے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ امریکی ہم پر الزام لگاتے ہیں کہ پاکستان کے لوگ افغانستان جاتے ہیں اور کارروائی کر کے واپس آ جاتے ہیں لیکن انہیں ڈرون کے ذریعے گھر میں بیٹھا ایک دہشتگرد بھی نظر جاتا ہے، ہم کیوں کسی دہشتگرد کو پناہ دیں گے، ہم پر الزام نہ لگائیں بلکہ ہمیں ثبوت دیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ آج کوئی نہیں ہے جو آپ کی مدد کو آئے، چین آپ کا دوست ہے لیکن وہ دور ہے، یہ فکر کرنے کی اورسوچنے کی بات ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close